اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کے سابق چیئرمین جاوید اقبال کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سربراہ کے عہدے سے ہٹانے کی سفارش کے خلاف دائر کی گئی ان کی درخواست پر معطلی کے حکم میں ستمبر کے تیسرے ہفتے تک توسیع کر دی ہے۔
ہائیکورٹ نے رواں ماہ 2 اگست کو جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کمیشن کی سربراہی سے ہٹانے کا پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا فیصلہ معطل کیا تھا، جس میں آج توسیع کر دی گئی۔ دوسری جانب چیئرمین نیب کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے خلاف طیبہ گل کی شکایت پر بھی چیئرمین نیب نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اسی طرح طیبہ گل نے عدالت میں اس کیس میں فریق بننے کی درخواست بھی دائر کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے ان درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت نے آج ان تمام درخواستوں کو یکجا کر کے سنا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے ایڈووکیٹ حافظ ایس اے رحمان پیش ہوئے جبکہ ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی جانب سے وکیل شعیب شاہین عدالت میں پیش ہوئے۔
مختصر سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی نے عدالت کو بتایا کہ ’انکوائری کمیشن قائم ہو چکا ہے، باقی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے وکیل بات کریں گے۔‘
جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ چیلنج صرف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں کارروائی کو کیا گیا ہے۔ اگر وہ کیس نہیں چلا رہے تو یہ درخواست غیر موثر ہو جائے گی۔ ڈی جی نیب لاہور کے وکیل شعیب شاہین نے عدالت سے کہا کہ ’ابھی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ہمیں دوبارہ بلایا ہوا ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی، اکاؤنٹس کے علاوہ سارے کام کرتی ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے وکیل نے کچھ وقت مہیا کیے جانے کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے فریقین کو آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی ہدایت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ستمبر کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔