ری ویو آف ججمنٹ ایکٹ غیر آئینی ہے، سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دیدیا

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پارلیمنٹ ایسی قانون سازی کا اختیار نہیں رکھتی. سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ غیرآئینی ہے۔جس کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔

ری ویو آف ججمنٹ ایکٹ غیر آئینی ہے، سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دیدیا

عدالت نے سپریم کورٹ ریویوآف ججمنٹس اینڈ آرڈرایکٹ 2023 کالعدم قراردیدیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ری ویو آف ججمنٹ ایکٹ غیر آئینی ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کیس پر سماعت کی۔ بینچ نے 19 جون کو ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ بینچ میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل تھے۔ پنجاب انتخابات کیس میں حکومت نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ پیش کر کے بینچ پر اعتراضات اٹھائے تھے۔

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے  محفوظ فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ سپریم کورٹ نے ریویوآف ججمنٹس اینڈ آرڈرایکٹ 2023 یعنی آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت سپریم کورٹ کے فیصلوں میں اپیل کا حق دینے کے ایکٹ کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پارلیمنٹ ایسی قانون سازی کا اختیار نہیں رکھتی. سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ غیرآئینی ہے۔جس کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت انفرادی حیثیت میں دیگر وکلاء نے اس ایکٹ کو چیلنج کیا تھا۔ پنجاب الیکشن کیس میں حکومت نے ریویو اینڈ ججمنٹ ایکٹ پیش کر کے بینچ پر اعتراض اٹھایا تھا۔

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد نااہل سیاسی شخصیات اپنے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل دائر نہیں کرسکیں گی۔

پارلیمنٹ کی طرف سے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ 2023 منظور کیا گیا تھا۔ پارلیمنٹ نے ایکٹ کے ذریعے لارجر بینچ کے سامنے نظرِ ثانی اپیل کا حق دیا تھا۔ ایکٹ کے تحت آرٹیکل 184 تین کے مقدمات کے فیصلے کے خلاف فریق کو اپیل کا حق دیا گیا تھا۔

ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ 2023 : 

پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد 26 مئی کو صدر مملکت نے ایکٹ پر دستخط کیے تھے جس کے بعد سپریم کورٹ ریویو ایکٹ کا اطلاق 29 مئی سے ہوا۔

سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کی 7 شقیں ہیں۔

شق 1کے تحت ایکٹ سپریم کورٹ(ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز) ایکٹ 2023 کہلائے گا.

شق 2 کے تحت سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار مفاد عامہ کےمقدمات کی نظر ثانی کے لیے بڑھایا گیا۔ شق 2 کے تحت ہی مفاد عامہ کے مقدمات کی نظر ثانی کو اپیل کے طور پر سنا جائے گا۔

شق 3 کے مطابق نظر ثانی کی سماعت پر بنچ میں ججز کی تعداد مرکزی کیس سے زیادہ ہوگی۔

شق 4 کے مطابق نظر ثانی میں متاثرہ فریق سپریم کورٹ کا کوئی بھی وکیل کر سکے گا۔

شق 5 کے تحت ایکٹ کا اطلاق آرٹیکل 184، 3 کے پچھلے تمام مقدمات پر ہو گا. شق 5 کے مطابق ہی متاثرہ فریق ایکٹ کے اطلاق کے 60 دنوں میں اپیل دائر کر سکے گا۔

شق 7 کے مطابق ایکٹ کا اطلاق ملتے جلتے قانون، ضابطے، یا عدالتی نظیر کے باوجود ہر صورت ہو گا۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے تمام فریقین کو سن کر دو ماہ قبل فیصلہ محفوظ کیا تھا۔