عمران خان بشریٰ بی بی کی کٹھ پتلی تھے؛ مبینہ ڈائری سے بڑے راز کھل گئے

ڈائری میں لکھی تحاریر سے معلوم ہوتا ہے کہ بشریٰ بی بی عمران خان کو حکومتی معاملات پر ڈکٹیشن دیتی نظر آ رہی ہیں اور انہیں اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور حکومت پر دباؤ ڈالنے کے طریقے بتا رہی ہیں۔ مثال کے طور پر اس میں لکھا ہے کہ کل عدالت میں اتنے لوگ اکٹھے کر کے لے جانے ہیں، ایسی فضا بنا دینی ہے کہ عدالت ہمارے خلاف کوئی فیصلہ نہ دے سکے۔

عمران خان بشریٰ بی بی کی کٹھ پتلی تھے؛ مبینہ ڈائری سے بڑے راز کھل گئے

جہانگیر ترین، پرویز خٹک، علیم خان اور عون چودھری جیسے کئی رہنما جو لمبے عرصے تک عمران خان کے قریب رہے، انہوں نے مختلف مواقع پر اس طرح کے دعوے کیے ہیں کہ عمران خان کانوں کے نہایت کچے انسان ہیں جو سنی سنائی پہ یقین کر کے بڑے بڑے فیصلے کر جاتے ہیں۔ ایک اور بات جو مذکورہ رہنماؤں اور دیگر کئی لوگوں کی زبانی عوام الناس تک پہنچی وہ یہ تھی کہ عمران خان کے دور حکومت میں ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی حاکم الامور تھیں۔ عمران خان نہایت اہم انتظامی اور ذاتی فیصلے بشریٰ بی بی کے کہنے پر لیتے رہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اب اس بات کی تصدیق منظرعام پر آنے والی اس ڈائری کے چند صفحات سے بھی ہو رہی ہے جس کے بارے میں دعویٰ ہے کہ یہ بشریٰ بی بی کی ہے اور عمران خان کی گرفتاری کے بعد زمان پارک کی تلاشی کے دوران اہلکاروں کے ہاتھ لگی۔

اگرچہ فی الحال ڈائری کے چند ہی صفحات منظرعام پر آئے ہیں مگر یہ چند صفحات بھی عجب اقتدار کی غضب کہانی کے طویل شب و روز کی واردات آشکار کرنے میں کچھ مدد دیتے ہیں۔

یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ یہ ایک نجی ڈائری ہے۔ سوشل میڈیا پر بحث ہو رہی ہے کہ آیا یہ زیرِ بحث لائی بھی جا سکتی ہے یا نہیں۔ قانوناً ڈائری انسان کی نجی ملکیت ہوتی ہے لیکن غیر معمولی حالات میں یہ راز نہیں ہوتی اور اسے شائع بھی کیا جا سکتا ہے۔ بشریٰ بی بی کی یہ ڈائری غیر معمولی حقائق سامنے لاتی ہے یا نہیں، یا سیاسی معاملات کو دیکھتے ہوئے ملکی صورت حال کو اس وقت غیر معمولی قرار دیا جا سکتا ہے یا نہیں، اس کا فیصلہ قارئین خود کر سکتے ہیں۔ ہم صرف وہی باتیں یہاں تجزیے کے لئے پیش کر رہے ہیں جو ٹی وی چینلز کے ذریعے پہلے ہی عوام الناس کے علم میں آ چکی ہیں۔

مبینہ طور پر بشریٰ بی بی کی ڈائری کے صفحات میں لکھی ہدایات سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ عمران خان صاحب کے لئے ضبط تحریر میں لائی گئی تھیں جن میں عمران خان کو روزانہ کے معمول کے حساب سے عدالتی اور دیگر کارروائی کے جواب میں مختلف اقدامات لینے کی ہدایات دی جا رہی ہیں۔ یا انہیں دستاویزی شکل دی جا رہی ہے تاکہ نوٹ رکھا جا سکے۔ ڈائری میں لکھی تحاریر سے معلوم ہوتا ہے کہ بشریٰ بی بی عمران خان کو حکومتی معاملات پر ڈکٹیشن دیتی نظر آ رہی ہیں اور انہیں اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور حکومت پر دباؤ ڈالنے کے طریقے بتا رہی ہیں۔ مثال کے طور پر اس میں لکھا ہے کہ کل عدالت میں اتنے لوگ اکٹھے کر کے لے جانے ہیں، ایسی فضا بنا دینی ہے کہ عدالت ہمارے خلاف کوئی فیصلہ نہ دے سکے۔ اگر وہ گورنر راج لگاتے ہیں تو شہر بند کرنے اور پہیہ جام ہڑتال کی تیاری کی جائے۔

اس کے علاوہ ڈائری میں جگہ جگہ جسٹس بندیال کا ذکر بھی ملتا ہے جہاں انہیں مخاطب کرنے کے لئے محض 'بندیال' کا لفظ ہی لکھا گیا ہے۔ دلچسپ پہلو یہ ہے کہ جس جسٹس بندیال نے عمران خان کو اتنی سہولت کاری فراہم کی، ڈائری میں ان کے نام کے ساتھ جسٹس، چیف جسٹس، مسٹر یا ایسا کوئی بھی دُم چھلا لگانے کی زحمت گوارا نہیں کی گئی۔

ڈائری میں عمران خان کے کھانے پینے سے متعلق بھی ہدایات لکھی گئی ہیں کہ صبح ناشتے میں قہوہ، شہد اور دودھ پینا ہے اور دوپہر کو کباب گوشت اور مچھلی کھانی ہے۔ بشریٰ بی بی نے عمران خان کو دن میں صرف ایک وقت دودھ پینے کی اجازت دے رکھی تھی اور یہ وقت رات کو 12 بجے کا تھا۔

باخبر حلقے بتاتے ہیں کہ ڈائری کے چند صفحات سامنے آنا ابھی اس سلسلے کی ایک ہلکی سی جھلک ہے، آنے والے وقت میں پوری کی پوری ڈائری سامنے آ سکتی ہے۔ بات محض ڈائری تک ہی محدود نہیں ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کی تلاشی کے دوران اہلکاروں کو کئی ایسی مشکوک چیزیں بھی ملی ہیں جن کا تعلق براہ راست جادو ٹونے اور تعویز گنڈوں سے بنتا ہے۔ مثال کے طور پہ ان میں جلی ہوئی ہڈیاں بھی شامل ہیں جن کے بارے میں قیاس کیا جا رہا ہے کہ یہ انسانی ہڈیاں ہیں۔ اسی طرح راکھ، کپڑے سے بنے پُتلے جن میں جگہ جگہ سوئیاں چبھوئی ہوئی ہیں اور دیگر کئی ایسی چیزیں شامل ہیں جو جادو ٹونے سے متعلق ہیں۔

معروف کالم نگار جاوید چودھری نے دعویٰ کیا تھا کہ اسلام آباد سیشن کورٹ کے فیصلے کے بعد جب پولیس اہلکار زمان پارک میں عمران خان کو گرفتار کرنے کے لئے پہنچے تو بشریٰ بی بی ان کی ڈھال بن گئیں۔ عمران خان کے گھر کا دروازہ جب کھولا گیا تو بشریٰ بی بی عمران خان کے سامنے کھڑی ہو گئیں اور انہوں نے کہا کہ ہم گرفتاری دینے کے لئے تیار ہیں مگر ہماری شرط یہ ہے کہ گھر کی تلاشی لی جائے گی اور نا ہی توڑ پھوڑ کی جائے گی۔

جاوید چودھری نے یہ تو نہیں بتایا کہ بشریٰ بی بی نے گھر کی تلاشی لینے سے کیوں منع کیا تھا تاہم ایسا تاثر ملتا نظر آتا ہے کہ گھر میں کچھ نہ کچھ ایسا ضرور تھا جس کا منظرعام پر آنا ہزیمت کا باعث بن سکتا تھا۔ سندھ سے تعلق رکھنے والے صحافی امداد سومرو دعویٰ کرتے ہیں کہ گرفتاری کے دوران جب اہلکاروں نے گھر میں پڑے جیولری باکس کو کھولنا چاہا تو بشریٰ بی بی نے انہیں اس وجہ سے منع کر دیا کہ اسے بغیر وضو نہیں کھولا جا سکتا۔ پولیس اہلکار نے بتایا کہ وہ باوضو ہیں اور جب انہوں نے باکس کو کھولا تو اس میں جلی ہوئی ہڈیاں اور راکھ موجود تھی جس کے بعد بشریٰ بی بی نے اہلکاروں کو گھر کی تلاشی لینے سے منع کر دیا۔

پی ٹی آئی دور حکومت میں وزیر اطلاعات رہنے والی فردوس عاشق اعوان معروف صحافی طلعت حسین کو انٹرویو میں یہ بتا چکی ہیں کہ عمران خان نے انتخابات سے متعلق پی ڈی ایم حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کو بشریٰ بی بی کے حکم پر ناکام بنوا دیا تھا کیونکہ بشریٰ بی بی نے کہا تھا کہ ابھی مذاکرات کرنے کا 'امر' نہیں ہوا۔ سابق وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ پنکی پیرنی عمران خان کو اس لیول پر لے گئیں کہ پہلے انہوں نے عمران خان کو ہپنوٹائز کیا، پھر انہیں میگناٹائز کر لیا اور آخر میں انہیں مسمیسرائز کر کے وزیر اعظم بنوا کر جو مرضی چاہتیں، ان سے کرواتی رہیں۔

جب فردوس عاشق اعوان سے سوال کیا گیا کہ بشریٰ بی بی کا عمران خان پر کتنا اثر ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ جب کارکنان نے عمران خان کے لئے 'مرشد کا نعرہ لگایا تھا تو عمران خان نے جواب دیا تھا کہ میں کسی کا مرشد نہیں ہوں کیونکہ میں تو خود بشریٰ بی بی کا مرید ہوں کیونکہ وہ میری مرشد ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اپنے دور حکومت میں جتنے بھی کام خان صاحب نے کیے، چاہے وہ پبلک سروس ڈلیوری تھی، گورننس کے مسائل تھے، ترقیوں یا تبادلوں کے معاملات تھے، جہاں جہاں خان صاحب نے 'چین آف کمانڈ' کی خلاف ورزی کی اس کے پیچھے مرشد کا 'امر' تھا جس کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ جب عمران خان اس 'امر' کو چیلنج نہیں کر سکے اور آنکھیں بند کر کے اندھی تقلید کرتے رہے تو اس کا پاکستان کو بہت نقصان ہوا۔

خضر حیات فلسفے کے طالب علم ہیں اور عالمی ادب، سنیما اور موسیقی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ وہ نیا دور کے ساتھ بطور تحقیق کار اور لکھاری منسلک ہیں۔