عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی تھانہ مری میں درج کار سرکار میں مداخلت کے کیس میں ضمانت منظور کرلی۔
کارسرکار میں مداخلت اور پولیس ملازمین کو دھمکیاں دینے کے معاملے پر مری کے سول کورٹ نے سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کی تھانہ مری میں درج مقدمے میں ضمانت منظورکر لی۔
مری پولیس نے شیخ رشید کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجوا رکھا تھا۔ ملزم شیخ رشید کی جانب سے سردارعبدالرزاق خان اور سردار شہباز خان جب کہ ایڈووکیٹ ماجد نور راجہ دوبارہ پیش ہوئے۔
مجسٹریٹ محمد ذیشان نے پچاس ہزار روپے کے مچلکوں پر شیخ رشید کی ضمانت منظورکر لی۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی اس کیس میں رہائی کی روبکار جاری کردی گئی تاہم تھانہ آب پارہ کیس میں گرفتاری برقرار ہونے کی وجہ سے رہائی عمل میں نہیں آئی۔
ضمانت کے بعد انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ الحمداللہ مری کی جعلی ایف آئی آر میں درخواست ضمانت منظور ہو گئی ہے۔
شیخ رشید کے خلاف پولیس سے مزاحمت اور اہلکار کی وردی پھاڑنے کا مقدمہ درج ہے۔
8 فروری کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے انہیں ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر مری پولیس کے حوالے کیا جب کہ اس سے ایک روز قبل ہی ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ 02 فروری بروز جمعرات کو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو اسلام آباد پولیس نے ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔
شیخ رشید کے خلاف سابق صدر آصف زرداری پر عمران خان کو قتل کرنے کی سازش سے متعلق بیان پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔