سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک خاتون روتے ہوئے کہہ رہی ہے کہ ڈاکٹروں نے کہا کہ اگر بچے کو خون نہ لگایا گیا تو یہ مر جائے گا تاہم پمز ہسپتال کی انتظامیہ نے ان کے بچے کو تین گھنٹے تک انتظار کے باوجود خون فراہم نہیں کیا، جس کی وجہ سے بچے کی ہلاکت ہوئی۔
https://twitter.com/Naveed_Ahmad_A/status/1215229484095373312?s=20
دوسری جانب اس حوالے سے اسپتال کی انکوائری کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ تیار کرلی۔ انکوائری رپورٹ میں اسپتال عملہ کو بے قصور قرار دیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ واقعہ پمز چلڈرن اسپتال میں4 دن پہلے پیش آیا تھا۔
بچے کی موت والدین کی غفلت سے واقعہ ہوئی کیونکہ والدین بچے کو تاخیر سے ہسپتال لے کر آئے تھے، انکوائری رپورٹ کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایک سال کے بچے فیضان کو اسپتال میں بروقت داخل کرلیا گیا تھا اور اس کا علاج بھی بروقت شروع کیا گیا۔
ایک سال کا فیضان تھیلیسمیا کا مریض تھا، ہسپتال میں بچے کی جان بچانے کی بھرپورکوشش کی گئی، تحقیقات کے دوارن چلڈرن ہسپتال اور بلڈ بینک عملے سے پوچھ گچھ کی گئی۔
ہسپتال منتقلی کے وقت بچے کا ہیموگلوبن صرف دو گرام تھا، نارمل بچے میں ہیموگلوبن کی مقدار14سے15گرام ہوتا ہے، خون کا بندوبست ہونے تک بچہ دم توڑچکا تھا۔