وزیراعلیٰ پنجاب کے کیس کا فیصلہ میرٹ پر کریں گے: لاہور ہائیکورٹ

وزیراعلیٰ پنجاب کے کیس کا فیصلہ میرٹ پر کریں گے: لاہور ہائیکورٹ
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ درخواست کزار کے وکیل بتادیں کہ انہیں اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کتنا وقت درکار ہے۔ بصورت دیگر عدالت  پنجاب اسمبلی میں ووٹنگ کی تاریخ طے کرے گی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے چوہدری پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے سے ہٹانے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ معاملہ حل نہیں ہوا جس پر گورنر بلیغ الرحمان کے وکیل نے کہا کہ ’یہ اعتماد کا ووٹ لیں گے تو حل ہو گا۔‘

عدالت نے استفسار کیا کہ ’بتائیے کیا آفر ہے آپ کے پاس؟‘

وکیل گورنرپنجاب خالد اسحاق نے جواب دیا کہ وزیراعلی کو اعتماد کا ووٹ دو چارروز میں لینا چاہیے تھا۔ہم نے آفر دی تھی کہ دو سے تین دنوں میں اعتماد کا ووٹ لیں مگر انہوں نے ہماری آفر نظرانداز کر دی۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعلی کو اعتماد کا ووٹ لینا چاہیے جس پر جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ کیا یہ تسلیم کرلیا جائے کہ وزیراعلی کو اعتماد حاصل ہے۔

اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ قانونی طریقہ کار مکمل ہونا ضروری ہے۔

وکیل گورنرپنجاب  نے کہا گزشتہ سماعت سے آج تک کافی وقت گزر گیا ہے لیکن اعتماد کا ووٹ نہیں لیا گیا اور یہ انکی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔ عدالت اعتماد کا ووٹ لینے کا وقت مقرر فرما دے۔

جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کو یہ لائن کراس کرنا پڑے گی۔

جسٹس عابد عزیز شیخ نے پرویز الہٰی کے وکیل سے استفسار کیا کہ گورنر کے وکیل نے آفر دی ہے کہ اعتماد کا ووٹ لیں۔ آپ بتائیں اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کتنے دن کا وقت آپ کے لیے مناسب ہوگا یا ہم وہ وقت مقرر کر دیں تاکہ آپ کا مسئلہ حل ہو جائے۔

وکیل پرویز الہٰی بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میں اس حوالے سے کچھ گزارشات کرنا چاہتا ہوں۔ گورنر پنجاب نے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کہا اور اسپیکر کو خط لکھا۔ گورنر نے اپنے خط میں لکھا کہ وزیر اعلیٰ اعتماد کھو چکے ہیں۔ گورنر کے حکم کے جواب میں اسپیکر نے رولنگ دی اور اسپیکر کی رولنگ کو تاحال چیلنج نہیں کیا گیا۔

جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ منظور وٹو کیس میں بھی 2 دن کا وقت دیا گیا تھا جو مناسب نہیں تھا۔ اب تو 17 دن ویسے بھی گرز چکے ہیں آپ بتائیں اور کتنا مناسب وقت چاہیے۔

جسٹس عابد عزیز شیخ نے وکیل چوہدری پرویز الہٰی سے استفسار کیا کہ ہم کوئی تاریخ طے کر دیتے ہیں اور گورنر کے آرڈر کو میں ترمیم کر دیتے ہیں۔ معاملے پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہو رہا ہے۔ہم اس درخواست کا میرٹ پر فیصلہ کر دیں گے۔