'پی ٹی آئی اور پرویز الہیٰ مل کر پنجاب اسمبلی پر چھاپہ مار کارروائی کرنا چاہتے ہیں'

'پی ٹی آئی اور پرویز الہیٰ مل کر پنجاب اسمبلی پر چھاپہ مار کارروائی کرنا چاہتے ہیں'
اس وقت پنجاب میں کوئی بھی حکومت نہیں ہے، لوگوں کے مسائل کوئی بھی حل نہیں کر رہا، آٹے کا مسئلہ صوبوں کا مسئلہ ہے مگر صوبائی حکومت صرف خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اس وقت بڑا سوال یہ ہے کہ اگر پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت آ گئی تو کیا وہ حکومت چل سکے گی؟ موجودہ وفاقی حکومت بہت کمزور ہے، پاکستان واحد ملک ہے جو جھولی پھیلا کے پیسے مانگ رہا ہے، ایسا حال کسی اسلامی ملک کا نہیں ہے۔ یہ کہنا ہے صحافی عامر غوری کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر دونوں پارٹیوں کے پاس نمبر پورے نہیں ہیں تو 20 سے 25 اراکین اسمبلی کدھر ہیں۔ ان حالات سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے اراکین کے پاس پیسے بنانے کا بہترین موقع ہے۔ بعض اراکین اسمبلی ملک میں موجود ہی نہیں ہیں۔ پرویز الہیٰ کے پاس تو صرف 10 اراکین ہیں، اصل ذمہ داری تو پی ٹی آئی کی ہے کہ نمبر پورے کرے۔ فواد چودھری کے بیانات سے لگ رہا ہے کہ پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے ترلوں پہ آ گئی ہے۔ عمران خان اپنے آپ کو سلطنت روم کا بادشاہ سمجھتے ہیں مگر اصل میں ان کی حالت بہادر شاہ ظفر جیسی ہے جن کی بادشاہت چلی گئی تھی مگر پھر بھی وہ خود کو بادشاہ سمجھتے تھے۔

عامرغوری نے کہا کہ خلیجی ممالک کے ایک اہم ملک کے سفیر نے ان کو بتایا تھا کہ ریاض، ابوظہبی اور دوحہ نے پاکستان کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر پٹرول اور گیس کی سبسڈی ختم ہوئی تو حالات بہت خراب ہو جائیں گے۔ آرمی چیف عاصم منیرکے دورے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ وہ درخواست کرنے گئے ہیں کہ سعودی عرب اور یو اے ای اپنی امداد کو آئی ایم ایف کے ساتھ نہ جوڑیں۔ جو بھی نئی حکومت بنے گی، صاحب اقتدارافراد کو نئی حکومت کو 10 سال دینے ہوں گے۔ وہ ادارے جو حکومت پر بوجھ ہیں ان کو بیچ دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ پی ٹی آئی اور پرویز الہیٰ مل کر پنجاب اسمبلی پر کوئی چھاپہ مار کارروائی کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اراکین اسمبلی کی بولی لگانا چاہ رہے ہیں، اب دیکھنا ہو گا کہ اس کارروائی میں پرویز الہیٰ کو کیا ملے گا؟ 2021 کی اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی اشرافیہ سالانہ 17 ارب ڈالر کی مراعات لیتی ہے، اس کو روکنے اور کم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو موجودہ معاشی بحران سے نکلنے کے لیے 10 سال کی نہیں بلکہ قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے، سیاسی جماعتوں کو معیشت پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

ماہر معیشت ڈاکڑ اقدس افضل نے کہا کہ جنیوا کانفرنس میں جس امداد کی بات ہو رہی ہے، یہ امداد پاکستان کے معاشی بحران کو ختم کرنے میں مدد نہیں دے سکے گی کیونکہ یہ رقم مختلف قسم کے پروجیکٹس کے لیے ہے۔ سعودی عرب نے جو 2 ارب ڈالر دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہ خوش آئند بات ہے۔ پاکستان اب بھی 'سوفٹ پاور' کو استعمال کرکے دنیا میں کچھ فائدے حاصل کر سکتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے بعد آئی ایم ایف کے لیے مشکل ہو گا کہ پاکستان کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہ کرے۔ اگر پاکستان کو سعودی عرب سے امداد ملنے اور آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد بھی اپنی برآمدات کو بڑھانا ہو گا، مہنگائی کو کم کرنا ہو گا، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد مہنگائی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی حکومت کو کوئی انتظار کیے بغیر اصلاحات کا عمل شروع کرنا چاہئیے، گردشی قرضوں اور بجلی چوری کو روکنا اور حکومتی نقصانات کو روکنے کا عمل شروع کرنا چاہئیے۔ سیاسی پارٹیوں کے اپنے اپنے ذاتی مفادات ہیں جو اصلاحات کے عمل میں رکاوٹ ہیں۔ یہ خدشہ ہے کہ موجودہ حکومت سیاسی قیمت کی وجہ سے اصلاحات کا عمل شروع نہیں کر پائے گی۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ ‘خبر سے آگے’ ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔