قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کے سیاست میں آنے سے پہلے عمومی خیال یہ تھا کہ سیاست کوئی بچوں کا کھیل نہیں ہے۔ سیاست نوابوں، جاگیرداروں، سرمایہ داروں یا پھر جدی پشتی سیاسی خانوادوں کا کام ہے۔ مگر شہید بھٹو نے عمومی خیال کو باطل قرار دے کر سیاست کے دروازے ہاری کے لئے کھول دیے۔ سیاست کی ایسی طرح ڈالی کہ کئی برس سیاست پرو بھٹو اور اینٹی بھٹو کے دو پاٹوں میں رہی۔ یہ دور بھی نہ رہا اور عوامی سیاست زوال پذیری سے دوچار ہوئی اور سیاست میں رسہ گیر، بدمعاش، غنڈے اور کالا دھن کمانے والے راج کرنے لگے۔
سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے ملک پر قبضہ کیا تو ایسے لوگوں کو بھی حوصلہ ملا جو سیاسی منظر نامے پر آنے سے شرماتے تھے۔ پرویز مشرف کے دور میں ان کی چاندی رہی ہے۔ پرویز مشرف کی پود سے عمران خان لیڈر بن کر ابھرے اور دیکھتے ہی دیکھتے سیاست پر چھا گئے۔ غضب تو یہ ہوا کہ وزیراعظم بنا دیے گئے۔ سیاست کا رخ ہی بدل گیا۔ ہوا ایسی بدلی کہ جو لوگ قبل ازیں یہ سوچتے تھے کہ سیاست تو محض زورآور، گن بردار اور کالے دھن والوں کا کام ہے انہوں نے نعرہ مستانہ بلند کیا کہ وزیراعظم تو کوئی بھی بن سکتا ہے۔
واقفانِ عمران خان نے طمطراق سے کہی کہ عمران خان وزیر اعظم بن سکتا ہے تو ہم کیوں بن سکتے؟ ہمارا ماضی اتنا بھی برا نہیں ہے کہ ہم وزیر اعظم پاکستان بھی نہ بنائے جا سکیں۔ عمران خان کی مدت ملازمت میں گو کہ ابھی وقت ہے مگر اس کے باوجود امیدوار لائن میں لگ گئے ہیں۔ بلے باز شاہد آفریدی نے ایڈیشن کے طور پر انٹری دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم بنا تو بے روزگاری ختم کر دوں گا۔ شاہد آفریدی کی انٹری قابل ستائش ٹھہری ہے یعنی عمران خان کے متبادل کے طور دیکھا جا سکتا ہے۔ بہرحال عین ممکن ہے کہ کاسٹ کیا جا چکا ہو اور ریہرسل کا ٹائم قریب ہو۔
دوسری جانب شاہد آفریدی کے مدمقابل وینا ملک نے عورت مارچ اور بڑھتے ہوئے فیمنزم سے نجات کی بات کر کے پاکستانی باحیا عورتوں اور مردوں کے دل یہ کہہ کر جیت لیے ہیں کہ وزیراعظم بنی تو بے حیائی ختم کردوں گی۔ راقم کی حمایت وینا ملک کی جانب ہے۔ وینا ملک فیورٹ ہے۔ راقم وینا ملک کا فین ہی نہیں بلکہ جنون کی حد تک دیوانہ ہے۔
شادی جیسے بندھن سے آزادی کے بعد وینا ملک نے قومی خدمت کا بیڑا اٹھایا اور سوشل میڈیا پر مجاہدانہ کردار ادا کیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے قائدین نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز اور بالخوص مریم نواز کے چھکے چھڑا دیے ہیں۔ بلاول بھٹو کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
شاہد آفریدی نے تو اصل کام کیا ہی نہیں ہے جس سے وزیر اعظم بنا جا سکتا ہے۔ حالیہ سیاسی فلاسفی کے تناظر میں شاہد آفریدی وزارتِ عظمیٰ کے اہل نہیں ہیں۔ اصل متبادل وینا ملک ہے۔ جس نے پاکستان کے اکثریتی عوام کی حقیقی ترجمانی کی ہے۔ بے حیائی، عریانی اور فحاشی پاکستانی معاشرے کے اصل مسائل ہیں۔ جس کے خاتمے کا اعلان وینا ملک نے کیا ہے۔ مسائل کا حل وینا ملک ہی کر سکتی ہے۔ حقیقی تبدیلی بے حیائی، عریانی اور فحاشی کے خاتمے سے ہی آئے گی۔ ونیا ملک زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔