پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 20 ستمبر کو ہونے والی آپ پارٹیز کانفرنس میں کسی کو بھی کسی کا نام لینے سے نہیں روکا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں مشترکہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ سب اسٹیبلشمنٹ سے مل کر لڑیں گے اور نہ ہی کسی کو نام لینے پر زور دیا گیا اور نہ ہی کسی کو نام لینے سے منع کیا گیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈان ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ پی ڈی ایم میں پھوٹ کی خبریں سامنے آرہی ہیں اور ان کے گزشتہ انٹرویو کے بعد کافی تنقید کی جارہی ہے جب انہوں نے کہا کہ انہیں حیرانی ہوئی جب پی ڈی ایم کے جلسے میں نواز شریف نے جنرل باجوہ کا نام لیا۔
اس سوال کے جواب میں بلاول کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں کسی کو نام لینے کیلئے نہ کہا گیا نہ ہی روکا گیا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ تمام اپوزیشن نے مشترکہ بیانیئے پر اتفاق کیا جسے متفقہ قرارداد کے ذریعے منظر عام پر بھی لایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر پارٹی کے اپنی پارٹی پالیسی اور بیانیہ ہے۔ اپنا بیانیہ بنانا ہر پارٹی کا حق ہے۔
یاد رہے کہ بلاول بھٹو نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ جب نواز شریف نے اجلاس میں براہ راست جنرل باجوہ اور فیض کا نام لیا تو انہیں حیرانی ہوئی۔ بلاول کے اس بیان کے بعد حکومتی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ بلاول کے اس بیان کے بعد اپوزیشن بکھر گئی ہے اور پی ڈی ایم میں دراڑیں پڑنا شروع ہو چکی ہیں۔