ناظم جوکھیو قتل کیس کی تفتیشی ٹیم نے ابتدائی شواہد جمع کرلیے جب کہ پولیس کو مقتول کے موبائل کا ڈیٹا بھی مل گیا۔
ذرائع کا کہناہےکہ ناظم جوکھیوکے قتل کے وقت جام عبدالکریم اور جام اویس کے جام ہاؤس میں موجودگی کے شواہد ملے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے ڈیجیٹل ریکارڈ کو کیس کا حصہ بنالیا ہے اور گواہوں کے بیانات بھی لیے گئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ جام کریم کے سیکرٹری نیاز سالار کے ناظم جوکھیو کے بھائی افضل کو کیے گئے فون کا ریکارڈ بھی مل گیا ہے، نیازسالارکے فون کے بعدناظم جوکھیو کی لوکیشن قتل کی جگہ پرآئی۔
ذرائع کے مطابق ناظم جوکھیو اپنے بھائی افضل کے ہمراہ تقریباً 12 بجے جام ہاؤس پہنچا جہاں مبینہ طورپرجام کریم نے تھپڑ مارے اور گن مینوں نے معمولی تشدد کیا، مبینہ طورپر جام کریم نے کہا کہ ناظم جوکھیو کو قید کرلیا جائے، فیصلہ صبح ہوگا، اس کے بعد رات 3 بجے ناظم جوکھیو کے بھائی افضل کو گھر روانہ کردیا گیا، افضل کو روانہ کیے جانے کے بعد مبینہ طور پر جام کریم سونے چلے گئے، رات تقریباً 3 بجےجام اویس جاگے تو انہیں ناظم جوکھیوکے قید ہونےکاپتاچلا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ جام اویس کے اٹھنے کے بعد ناظم جوکھیو پربدترین تشدد کیا گیا، پوسٹ مارٹم میں ناظم جوکھیوکےقتل کا وقت بھی صبح 5 بجے کا ہے، تشدد میں جام اویس خود ملوث تھے یا ان کے کہنے پر کیا گیا اس حوالے سے تفتیش جار ی ہے۔ پولیس ذرائع کا بتانا ہےکہ گرفتار ملزمان کے بیانات لے لیے گئے ہیں۔
دوسری جانب جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں ناظم جوکھیو قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں پولیس نے رکن سندھ اسمبلی جام اویس سمیت تین ملزمان کو عدالت میں پیش کیا اور ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی۔
دورانِ سماعت تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مقتول کے موبائل فون کا ڈیٹا ریکارڈ حاصل کرلیا ہے، ویڈیو میں نظرآنے والی گاڑی کا ریکارڈ ایکسائز کے پاس سے نہیں ملا جب کہ کسٹم حکام سے گاڑی کی تفصیلات حاصل کررہے ہیں۔
عدالت نے پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے جام اویس سمیت دیگرملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں16 نومبر تک توسیع کردی کردی۔
خیال رہے کہ مقتول کے بھائی کا الزام ہےکہ پیپلز پارٹی کے ایم پی اے جام اویس کے مہمانوں کے شکار کی ویڈیو وائرل کرنے پر ناظم جوکھیو کو قتل کیا گیا ، ناظم کی لاش کراچی کے علاقے ملیر میمن گوٹھ کے قریب سے ملی تھی۔