اس بیان کے ردعمل میں پاکستان تحریک انصاف نے خرم حمید روکھڑی کی پارٹی رکنیت منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
جیو نیوز کے ٹاک شو 'کیپٹل ٹاک' میں گفتگو کرتے ہوئے ضلع میانوالی کے سابق سینیئر نائب صدر اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے قریبی ساتھی میجر(ر) خرم حمید روکھڑی نے کہا ہے کہ عمران خان کے کہنے پر انہوں نے ڈی جی سی جنرل فیصل نصیر سے تین ملاقاتیں کیں اور تیسری ملاقات میں تحریک انصاف کے رہنما سلمان احمد بھی موجود تھے۔
خرم حمید روکھڑی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ عمران خان پر 3 نومبر کو وزیر آباد میں ہونے والے قاتلانہ حملے کے بعد بھی ان سے کہا گیا کہ ایک مرتبہ پھر جنرل فیصل نصیر سے ملاقات کریں مگر اس بار انہوں نے انکار کر دیا۔
میجر رخرم حمید روکھڑی نے عمران خان کے کہنے پر میجر جنرل فیصل نصیر سے دو ملاقاتیں کیں تیسری ملاقات میں سلمان احمد بھی موجود تھے مقصد فوج سے مفاہمت تھا ادھر ملاقات ہوتی اُدھر کوئی نہ کوئی متنازعہ بیان آ جاتا وزیرآباد حملے کے بعد پھر ملاقات کے لئے کہا گیا لیکن میں نے انکار کر دیا pic.twitter.com/LQwM3dAEne
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) November 10, 2022
پروگرام کے میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید بتایا کہ صدر مملکت عارف علوی اور فیصل واؤڈا بھی اعلیٰ فوجی قیادت سے ملاقات کر چکے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے ضلع میانوالی کے صدر سلیم گل خان کی طرف سے آج جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کے ضوابظ کی خلاف ورزی پر خرم حمید روکھڑی کی پارٹی رکنیت معطل کر دی گئی ہے۔
پارٹی رکنیت معطل کئے جانے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے میجر (ر) خرم حمید روکھڑی نے کہا ہے کہ انہیں بغیر کوئی شوکاز نوٹس جاری کئے ان کی پارٹی رکنیت معطل کی گئی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا ہے:
'میری پی ٹی آئی سے بنیادی رکنیت ختم کر دی گئی ہے صرف اس لیے کہ میں جنرل فیصل نصیر صاحب کے حق میں بولا اور پی ٹی آئی کے سارے جھوٹ بے نقاب کیے۔ انشاء اللہ مزید ان کو بے نقاب کروں گا۔'
میجر (ر) خرم حمید روکھڑی کے جنرل فیصل نصیر سے ملاقات کرنے کے بیان پر پی ٹی آئی کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ وہ خرم حمید روکھڑی کو نہیں پہچانتے اور پارٹی میں ان کی حیثیت سے بے خبر ہیں۔ اس کے جواب میں ٹوئٹر پر خرم حمید روکھڑی نے تصویریں پوسٹ کرنا شروع کر دی ہیں جن میں تحریک انصاف کی سینیئر قیادت کے ساتھ موجود ہیں۔
یاد رہے کہ عمران خان اپنے اوپر ہونے والے قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر میں میجر جنرل فیصل نصیر کو بھی نامزد کروانا چاہتے ہیں۔ جنرل فیصل نصیر اس وقت ڈی جی سی کے عہدے پر تعینات ہیں اور عمران خان انہیں اپنی تقریروں اور جلسوں میں 'ڈرٹی ہیری' پکارتے رہے ہیں۔ عمران خان دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ جب سے جنرل فیصل نصیر اسلام آباد میں تعینات ہوئے ہیں تب سے پی ٹی آئی کے لوگوں پر تشدد کیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر ہونے والی بحث میں بہت سے لوگ حیرت کا اظہار کر رہے ہیں کہ ایک جانب آپ اپنے جلسوں اور تقریروں میں ڈی جی سی پر سنگین الزامات لگا رہے ہیں اور دوسری جانب آپ بار بار انہی سے ملاقاتیں بھی کر رہے ہیں۔ عمران خان تضادات اور دہرے معیار کی سیاست کو اگلے درجے تک لے کر چلے گئے ہیں۔
برابری پارٹی کے سربراہ اور معروف گلوکار جواد احمد نے کہا کہ عمران خان اسی شاخ کو دانتوں سے کاٹ رہے ہیں جس پر وہ پچھلے 9 سال سے بیٹھے تھے۔