برطانیہ میں قتل ہونے والی سارہ شریف کے بہن بھائیوں کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم

اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ سارہ شریف کے بہن بھائی چائلڈ پروٹیکشن بیورو لاہور کے پاس نہیں ہیں، جہلم کی مقامی عدالت کے مجسٹریٹ نے نعمان شریف سمیت دیگر بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو جہلم میں بھجوا رکھا ہے، پیش کرنے کیلئے مہلت دی جائے۔ عدالت نے مزید کارروائی 19 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

برطانیہ میں قتل ہونے والی سارہ شریف کے بہن بھائیوں کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم

لاہور ہائی کورٹ نے برطانیہ میں اپنے گھر میں مردہ پائی جانے والی سارہ شریف کے 5 بہن بھائیوں کو 19 اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا اور قرار دیا کہ پاکستان میں برطانوی ہائی کمیشن یا اس کا ذمہ دار افسر بھی عدالت میں پیش ہو۔

جسٹس علی ضیاء باجوہ نے سرے کاؤنٹی کونسل کی طرف سے دائر سارہ کے بہن بھائیوں کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ سارہ کے پانچوں بہن بھائی 13 سالہ نعمان، 7 سالہ جڑواں بہنیں بسمہ شریف اور حانا شریف، 5 سالہ محمد شریف اور ایک سال کا اذلان شریف چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی غیر قانونی تحویل میں ہیں جبکہ برطانوی عدالت نے انہیں اپنی تحویل میں لینے اور درخواست گزار کو ان کی دیکھ بھال کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ 10 سالہ سارہ شریف کے مردہ پائے جانے کے بعد تحقیقات شروع ہونے پر ان کے والد عرفان شریف اور سوتیلی والدہ بینش بتول اپنے پانچوں بچوں کے ساتھ برطانیہ سے پاکستان منتقل ہو کر روپوش ہو گئے تھے جنہیں بین الاقوامی قوانین کے تحت تلاش کیا گیا اور عرفان شریف، بینش بتول کو 10 سالہ سارہ شریف کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

درخواست گزار سرے کاؤنٹی کونسل کے وکیل نے بتایا کہ سارہ شریف کے تمام بہن بھائی برطانوی شہری ہیں اور برطانوی عدالت نے 18 اگست کو انہیں درخواست گزار کی تحویل میں دینے کا حکم دیا جبکہ پاکستان کے علاقہ مجسٹریٹ کا عرفان شریف کے بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کرنے کا حکم غیر قانونی اور غیر مناسب ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے قانونی نکتہ پیش کیا کہ بین الاقوامی سطح پر بچوں کے اغوا پر ہیگ کنونشن اور بچوں کے معاملے پر 2003 میں پاک برطانیہ کے درمیان طے کئے گئے جوڈیشل پروٹوکول کے تحت پاکستانی ریاست پر لازم ہے کہ بچے جہاں کے شہری ہوں اس ملک کے حوالے کیے جائیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو لاہور، آئی جی پنجاب اور ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب 13 سالہ نعمان شریف، 7 سالہ بسمہ شریف اور حانا شریف، 5 سالہ محمد شریف، ایک سالہ اذلان شریف کو بازیاب کروایا جائے اور سرے کاؤنٹی کونسل کے ڈائریکٹر میٹ انسل کے حوالے کرنے کا حکم دیا جائے۔

اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ سارہ شریف کے بہن بھائی چائلڈ پروٹیکشن بیورو لاہور کے پاس نہیں ہیں، جہلم کی مقامی عدالت کے مجسٹریٹ نے نعمان شریف سمیت دیگر بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو جہلم میں بھجوا رکھا ہے، پیش کرنے کیلئے مہلت دی جائے۔ عدالت نے مزید کارروائی 19 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

منیر باجوہ صحافی ہیں اور مختلف موضوعات سے متعلق رپورٹنگ کرتے ہیں۔ وہ نیا دور میڈیا کی رپورٹنگ ٹیم کا حصہ ہیں۔