سینئر صوبائی وزیر پنجاب عبدالعلیم خان نے وزارت سے استعفی دینے کا فیصلہ کرلیا۔
علیم خان نے وزیراعظم عمران خان سے استعفے کی اجازت مانگ لی۔ انہوں نے بتایا کہ چار ہفتے پہلے میں نے وزیراعظم سے ملاقات کی اور ان سے استعفے کی اجازت مانگی، جب بھی اجازت ملی گی وزارت چھوڑ دوں گا۔ علیم خان نے کہا کہ وہ ذاتی مصروفیات کی وجہ سے وزارت چھوڑنا چاہتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق چند روز قبل عبدالعلیم خان نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں اپنا استعفی پیش کیا تھا لیکن وزیراعظم عمران خان نے انہیں استعفی واپس کرتے ہوئے کچھ دیر انتظار کرنے کو کہا تھا، انہیں وزیراعظم کی جانب سے جواب کا انتظار ہے۔
علیم خان پنجاب کے بے چین وزیر
وہ صوبہ پنجاب کی نئی حکمراں جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے نئے وزیرِ اعلٰی عثمان بزدار کی کابینہ میں سینیئر وزیر مقررر ہوئے۔ بلدیات کا قلمدان بھی انہیں سونپا گیا۔ ان دنوں یہ بھی کہا جاتا تھا کہ وہ ہی پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے حقیقی وزیرِاعلٰی ہیں۔چند ہی ماہ بعد عبدالعلیم خان کے لیے اب کچھ بدل گیا۔ احتساب کے ادارے نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کے الزام میں انہیں گرفتار کر لیا۔ علیم خان کو وزارت سے مستعفی ہونا پڑا۔
دو ماہ جیل میں گزارنے کے بعد وہ گذشتہ برس مئی کے مہینے میں ضمانت پر رہا ہو گئے تھے۔ تاہم علیم خان صوبے کے سیاسی منظرنامے سے اوجھل رہے اور جماعت کے معاملات میں بھی زیادہ نظر نہیں آئے۔اب لگ بھگ ایک برس بعد عبدالعلیم خان کے لیے وقت نے بازی پلٹی اور وہ گزشتہ سال ایک مرتبہ پھر پنجاب کی کابینہ میں بطور وزیر واپس آ گئے ہیں۔ پیر کے روز انھوں نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تو وزیرِاعلٰی پنجاب عثمان بزدار بھی وہاں موجود تھے۔
دوسرے دور وزارت کے دوران دہشتگردی کی دفعات کے تحت کیس
اس سال کے پہلے ماہ میں پی ٹی آئی کے سینئروزیرعلیم خان کے خلاف دہشتگردی، قتل، اقدام قتل سمیت دس سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا تھا
اسلام آباد میں تھانہ بنی گالہ کی حدود میں مقامی شہریوں کی قیمتی اراضی پرقبضہ کرنے کے دوران با اثر قبضہ مافیا کے کارندوں کی فائرنگ سے شہری کی ہلاکت ہوئی، جس کے بعد پولیس نے پی ٹی آئی کے سینیئروزیروپارک ویوسوسائٹی کے مالک علیم خان خلاف دہشتگردی ، قتل، اقدام قتل سمیت دس سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے جبکہ پولیس حکام نے مجرمانہ غفلت اورملزمان کی پشت پناہی کرنے والے ایس ایچ او تھانہ بنی گالہ کو فوری طورپرمعطل کردیا ہے۔
مدعی مقدمہ کے مطابق ملزمان کی فائرنگ سے چوہدری گلبازکی گردن میں بائیں جانب گولی لگی جبکہ نصیرحسین شاہ کے سر کے بائیں جانب کنپٹی کے اوپر فائر لگا، جس سے دونوں شدید زخمی ہوئے، چونکہ ملزمان نے رقبہ پر جانے کے تمام راستے بند کر رکھے تھے تاکہ کوئی آ جا نہ سکے۔ راستے بند ہونے کے باعث چوہدری گلبازکو پمزاسپتال پہنچانے میں تاخیرہوئی اوروہ راستے میں ہی دم توڑ گیا۔
اس موجودہ استعفے کے ساتھ یہ ثابت ہوگیا سینئر وزیر تا حال بے چینی کی کیفیت میں ہی ہیں۔