مبینہ غیر دانستہ غلطی پر معذرت کے باوجود آفتاب اقبال کے خلاف توہین صحابہ کے الزام کا خطرناک ٹویٹر ٹرینڈ

مبینہ غیر دانستہ غلطی پر معذرت کے باوجود آفتاب اقبال کے خلاف توہین صحابہ کے الزام کا خطرناک ٹویٹر ٹرینڈ
پاکستان میں اگر کسی کی ہنستی بستی زندگی کو دائمی روگ لگانا مقصود ہو تو توہین کا فتویٰ ہی کارگر ثابت ہوتا ہے۔ اس افسوسناک حقیقت میں مزید شدت گزشتہ 6 سالوں سے تحریک لبیک جیسی شدت پسندانہ مذہبی تنظیمیں لے آئیں ہیں۔

اب تازہ ترین طور پر توہین کے الزام  میں نام آیا ہے ملک کے معروف اینکر اور انفو ٹینمنٹ شو میزبان آفتاب اقبال کا۔ ان پر الزام عائد کر دیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے شو میں صحابہ اکرام کی شان میں گستاخی کی ہے۔

اس وقت ٹویٹر کے پہلے دو ٹرینڈز پر آفتاب اقبال کا توہین سے متعلق حوالہ چھایا ہوا ہے۔ اور انکا اس سلسلے میں ایک کلپ شئیر کیا جا رہا ہے جہاں ایک پیروڈی سکٹ میں چند فنکار اداکاری کر رہے ہیں اور مزاحیہ صوتحال ہے۔ جس پر آفتاب اقبال ان کی بد حالی کو ملکی و قومی صورتحال سے تشبیہہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ  دیکھو صرف موبائیل گرنے پر لالچ کے مارے ۔۔۔ وہ صرف اس لیے کہ مال غنیمت ہڑپ  لوں، ان کا ستر سال سے یہی حال ہے اور غزوہ عہد میں بھی یہی کچھ کیا تھا۔ یہ کہتے ہوئے سنائی دیتے ہیں۔

https://twitter.com/WaseemAkramKT1/status/1381539559746375683

اس کلپ کے ساتھ  ٹویٹس میں آفتاب اقبال کو گستاخ صحابہ  قرار دیا جا رہا ہے جبکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

تاہم دوسری جانب اینکر آفتاب اقبال کی جانب سے ایک وضاحت اور معذرت سامنے آئی ہے۔ وہ ویڈیو پیغام میں کہہ رہے ہیں کہ انکا مقصد مقدس ہستیوں کی توہین یا ان پر طنز قطعاً نہیں تھا۔ وہ تو بلکہ غزوہ احد کا واقعہ بطور قوم معافی مانگنے کی اہمیت کے حوالے سے بطور حوالہ گفتگو میں لائے تھے۔ تاہم تدوین و ترتیب میں غلطی ہوئی۔ آفتاب اقبال مانتے ہیں کہ جو آن ائیر گیا اسے نہیں جانا چاہیئے تھا اور وہ بیڈ ٹیسٹ میں تھا۔ اس پر وہ معذرت خواہ اور شرمندہ ہیں اور پندرہ سالوں میں یہ پہلا واقعہ ہے۔

https://twitter.com/RaiHasnainAhma2/status/1381581604422877187

یاد رہے کہ اس سے قبل  اے آر وائے کے اینکر کاشف عباسی کے خلاف مہم شروع کی گئی تھی  کہ انہیں گرفتار کیا جائے کیوں کہ انہوں نے نعوذ باللہ حضرت عمرؓ کی شان میں گستاخی کی ہے۔ نیا دور نے تب بھی بتایا تھا کہ حقائق پر غور کریں تو اندازہ ہوتا ہے کہ اس سے زیادہ بوگس اور دلیل سے عاری الزام ہو سکتا ہی نہیں۔ جس پروگرام کا حوالہ دیا جا رہا ہے، اس میں تحریکِ انصاف رہنما اسد عمر اور جنگ گروپ سے منسلک صحافی عمر چیمہ ان کے مہمان تھے۔ اس دوران انہوں نے ان دونوں سے مذاق کرتے ہوئے ایک جملہ بول دیا۔ یہ جملہ صرف اس پروگرام کے سیاق و سباق میں دیکھا جائے تو انتہائی بے ضرر سا جملہ ہے جس پر پروگرام میں موجود دونوں مہمان مسکرائے اور بات آگے بڑھ گئی۔ کاشف عباسی نے بھی عوام کے سامنے آکر اپنے ایمان کی گواہی دی تھی۔