شدید معاشی بحران سے دوچار جنوبی ایشیائی ملک سری لنکا کی حکومت نے ملک دیوالیہ ہونے کا اعلان کردیا۔
سری لنکا میں معاشی بحران اس قدر شدید ہوگیا ہے کہ عوامی غصہ اب سڑکوں پر نظر آرہا ہے، جس کی شدت اتنی زیادہ ہے کہ عوام سری لنکن صدر کے گھر کے باہر بھی احتجاج کررہے ہیں۔
حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے حکومت نے ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کرکے فوج کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔
ملک میں بڑھتے ہوئے پُرتشدد مظاہرے کے پیش نظر حکومت نے فوج کو بغیر کسی وارنٹ گرفتاری کے اختیارات بھی دے دئیے ہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا نے اپنے تمام بیرونی قرضوں سے نادہندہ ہونے کا اعلان کیا ہے۔
حکومت کے پاس تیل کی درآمد کے لیے غیر ملکی کرنسی کا بحران تھا جبکہ تیل کے بحران کے باعث ملک کو بجلی کی بھی شدید قلت کا بھی سامنا رہا۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیرونی قرضوں اور ٹیکس سے متعلق حکومتی اقدامات بدترین معاشی بحران کی وجوہات میں شامل ہیں۔
سری لنکا میں چینی کی قیمت 290 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے جبکہ چاول 500 روپے فی کلو میں فروخت ہورہا ہے۔یہی نہیں پائوڈر دودھ کا 400 گرام والا پیکٹ 790 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔ پٹرول اور ڈیزل کی شدید قلت ہے۔