باچا خان بابا کی گرفتاری کے خلاف خدائی خدمت گار تحریک نے رہائی کے لیے پر امن احتجاج کیا جس کو کچلنے کے لیے12 اگست 1948 کو پشاور میں بابڑہ کے مقام پر قتل عام کا سانحہ رونما ہوا جیسے پختونوں کا کربلا قرار دیا جاتا ہے۔ مسلم لیگ کی مقامی قیادت نے مرکزی قیادت کو اندھیرے میں رکھا۔
بابڑہ کے اس سانحے میں 600 سے زائد شہید اور1000 سے زائد غیر مسلح خدائی خدمت گار زخمی ہوئے۔ خواتین نے قرآن پاک سروں پر رکھ کر فائرنگ رکوانے کی کوشش کی لیکن بابڑہ کے اس سانحے میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شہید اور زخمی ہوئی۔