آج نیوز سے حاصل معلومات کے مطابق سال 1948 کی ایک دستاویز نے قائداعظم کی بطور گورنر جنرل تنخواہ ظاہر کر دی ہے۔ منظر عام پر آنے والی دستاویز کے مطابق بطور گورنر جنرل پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی ماہانہ تنخواہ 1 روپے نہیں تھی، دستاویز کچھ اور حقیقت بیان کر رہی ہے۔
اپریل 1948 کی سیلری سلپ کے مطابق پاکستان بننے کے بعد پاکستان کے پہلے گورنر جنرل قائد اعظم محمد علی جناح کی تنخواہ 10416 روپے 10 آنے تھی۔ کیونکہ یہ بہت بڑی رقم تھی، اس لیے بھاری شرح سے انکم ٹیکس کے علاوہ سپر ٹیکس بھی لگا اور 6 ہزار روپے سے زیادہ ٹیکس کی کٹوتی کے بعد انہیں 4304 روپے 10 آنے ملے۔
یہ ڈاکیومنٹ پاکستان آرکائیو ادارے میں محفوظ ہیں۔ قائداعظم بلاشبہ ایک عظیم لیڈر تھے یہ ڈاکیومنٹ ان کی عظمت کو کم نہیں کر سکتا، لیکن ہمیں حقیقت کا علم ہونا چاہیے۔ تاہم ایک روپیہ تنخواہ والی کہانی اور اس ڈاکیومنٹ میں تضاد پایا جاتا ہے۔
اسی سلسلے میں نیشنل آرکائیوز پاکستان کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر جناب محمد رمضان شوقی کے ایک مراسلے کا عکس جو روزنامہ جنگ راولپنڈی میں 12 فروری 2002 کو شائع ہوا تھا، اس کی تصویر بھی ملاحظہ کیجیے۔
قائد اعظم کا نام جب بھی پاکستانیوں کے سامنے لیا جاتا ہے تو ہمارا سر فخر سے بلند ہو جاتا ہے اور اندر سے ایک جذبے کی لہر دوڑتی ہے۔ وہ سب سے زیادہ بااثر اور پرعزم انسان تھے، جنہوں نے پاکستان بنایا۔ یہ کہنا بھی غلط نہ ہو گا کہ آج اگر ہم ایک آزاد ملک میں رہ رہے ہیں تو وہ انہی کی بدولت ہے۔
قائداعظم کی یہ بدقسمتی تھی کہ پاکستان بنانے کے کچھ عرصے بعد ہی وہ دنیا سے رخصت ہو گئے تھے اور پاکستان کو ہمارے حوالے کر گئے تھے، تاہم انہوں نے انتقال سے قبل ملک کے نوجوانوں سے ملک کو سنبھالنے کا مطالبہ کیا تھا۔
کچھ لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ یہ سوال رہا ہے کہ قائداعظم کی تنخواہ کتنی تھی، کیا اس وقت کے حکمران بھی آج کے حکمرانوں کی طرح بہت زیادہ تنخواہ لیتے تھے؟ لیکن ان تمام سوالوں کا جواب اب ایک دستاویز نے دے دیا ہے، جو 1948 کے نایاب خزانے سے برآمد ہوئی ہے۔ منظر عام پر آنے والی دستاویز کے مطابق بطور گورنر جنرل پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی ماہانہ تنخواہ 1 روپے نہیں تھی۔