مادری زبان میں بات کرنے میں اتنی شرمندگی کیوں؟

مادری زبان میں بات کرنے میں اتنی شرمندگی کیوں؟
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں پنجابی کے نفاذ کے لئے پنجابی مارچ کا اہتمام کیا جا رہا ہے جس میں پنجاب نیشنل موومنٹ پنجاب لوک لہر اور دیگر پنجابی زبان کی تحریکیں حصہ لے رہی ہیں "چل ریلی نوں چلیے" نعرے کے ساتھ 11 جنوری لاہور کے علاقہ دربار شاہ حسین سے ریلی کا آغاز ہو گا جو پریس کلب لاہور پر اختتام ہو گا۔

اس حوالہ سے چئیرمین پنجاب نیشنل موومنٹ عمار شاہ پنجابی سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا مادری زبان میں تعلیم ہر کسی کا بنیادی حق ہے ہماری مادری زبان کے پاس ہزاروں سال کی تہذیب، ہماری شناخت، روحانیت اور اقدار کا نظام ہے جس برادری میں ہم رہتے ہیں۔ ہمارا مقصد پنجابی کو پنجاب کی سرکاری زبان کے طور پر منوانا ہے اور لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق پانچویں تک تعلیم پنجابی زبان میں دی جائے تاکہ بچوں میں تخلیقی صلاحیت بہتر کی جاسکے۔

اگر بات کریں پنجابی زبان کی تو پنجابی زبان میں الفاظ کا وسیع ذخیرہ موجود ہے۔ احساسات جذبات اور ادب سے بڑھ کر مادری زبان کی اہمیت سےانکار نہیں کیا جاسکتا۔ ایک عام بچہ جس کی پرورش عام پنجابی گھرانے میں ہوئی ہے، اسے گھر میں اردو محلہ میں پنجابی اور سکول میں اردو اور انگریزی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے اس کی سمجھنے اور باصلاحیت بننے میں سب سے بڑی رکاوٹ سہ زبانی رگڑا ہے اور شرماتے ہوئے وہ سوال نہیں کرتا کہ اس کو درپیش مسائل میں بڑا مسئلہ زبان کا ہے۔

پنجاب آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے پنجاب میں رہنے والے لوگ پنجابی کہلاتے ہیں، پنجابی ایک ہند یورپی زبان ہے پنابی بولنے والے اسلام، سکھ مت، ہندو مت اور مسیحیت کے پیروکار ہیں۔ پنجابی دنیا کی نویں بڑی زبان ہے جس کے بولنے اور سمجھنے والے 95 ملین لوگ ہیں۔

 



 

زبان کسی بھی شخص کی درکار سازی میں اہم کردار ادا کرتی ہے، زبان سے انسان پہچانا جاتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی چین کی زبان مندرین ہے جسے تقریباً ایک ارب لوگ بولتے ہیں۔

اس کے بعد دوسرا نمبر ہسپانوی کا آتا اور تیسرا نمبر انگریزی کا ہے، مادری زبان خاص طور پر بچوں کے لئے سب سے اہم ہوتی ہے، عام تاثر دیا جاتا ہے انگریزی نہیں سیکھو کے تو پیچھے رہ جاؤ گے، ادب کا نوبیل انعام اب تک 25 ایسے افراد کو مل چکا ہے جنہوں نے اپنی مادری زبان میں کام کیا ہے۔

تلخ حقیقت ہے پنجابی زبان کو باعث شرم سمجھا جاتا ہے گھروں میں اگر کوئی بچہ پنجابی بولے تو گھروں میں والدین روک دیتے ہیں کہ یہ کیسے بول رہے ہو۔ کتنی دفعہ کہا ہے اردو یا انگریزی میں گفتگو کیا کرو، سکولوں کالجز میں پنجابی پرغیر اعلانیہ پابندی لگائی ہوئی ہے۔ جس حوالہ سے قانونی طور پر تو روک ٹوک نہیں مگر رویے ایسے ہیں جو پنجابی بولنے پر پابندی ہی تصور کئے جاتے ہیں۔

مادری زبان میں بات کرنے میں اتنی شرمندگی کیوں؟ اگر اب بھی مادری زبان نہیں بولیں گے تو یہ آہستہ آہستہ مر جائے گی اور اس کے ساتھ ساتھ ہزاروں سال کی ثقافت تہذیب و تمدن بھی مٹ جائے گی۔ پنجابی زبان ایک مکمل زبان ہے جس میں نثر، شاعری، تحقیق سمیت تمام اصناف میں مدد ملتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ترجمے کے لئے وسیع خیالات اور الفاظ کا ذخیرہ ہے۔

جہڑے آکھن وچ پنجابی، وسعت نہیں تہذیب نہیں؛

پڑھ کے ویکھن وارث، بلھا، باہو، لال پنجابی دا

 

کامران اشرف صحافت کے طالب علم ہیں۔