Get Alerts

پاکستان کو کبھی امریکا اور چین کے درمیان انتخاب کے لیے نہیں کہا: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

پاکستان کو کبھی امریکا اور چین کے درمیان انتخاب کے لیے نہیں کہا: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیوملر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی اقتصادی کامیابی کے لیے غیر متزلزل حمایت جاری رکھیں گے۔ امریکا کسی ملک پردباؤنہیں ڈالتا کہ امریکا یا چین میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے۔

واشنگٹن میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیوملرکی پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر کے بیان کا حوالے سے سوال کیا۔ وزیر مملکت برائے خارجہ نے کہا تھا کہ اسلام آباد، واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان بڑھتے ہوئے بین الاقوامی تنازعے میں جنگ شروع کرنے کی کوئی خواہش نہیں رکھتا۔

اس سوال کے جواب میں ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ  امریکا نے پاکستان یا کسی اور ملک کو کبھی بھی امریکا یا چین میں سے کسی ایک کے انتخاب یا امریکا اور کسی اور ملک کے درمیان انتخاب کے لیے نہیں کہا۔ امریکا کسی ملک پردباؤنہیں ڈالتاکہ امریکا یاچین سے تعلقات رکھیں۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے اقتصادی کامیابی کی مدد غیر متزلزل ہے۔ پاکستان کے ساتھ تکنیکی رابطہ جاری رہے گا۔ مل کر تجارت اور سرمایہ کاری کومضبوط کریں گے۔

ترجمان میتھیوملر نے مزید کہا کہ عوامی رابطے ہی پاک امریکا تعلقات کی بنیاد ہیں۔ ایسے راستے تلاش کرتے رہیں گے جس سے تعلقات مزید بڑھیں۔ پاکستان کے ساتھ شراکت داری اور اقتصادی تعلقات میں فروغ چاہتے ہیں۔

صحافی نےترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیوملر سے سوال کیا کہ کیا امریکا نے آئی ایم ایف کی ڈیل میں پاکستان کی مددکی؟ جواب میں ترجمان نے کہا کہ مشکل وقت میں پاکستانی عوام کے ساتھ ہیں۔ آئی ایم ایف اورپاکستان میں سٹاف لیول معاہدہ خوش آئند ہے۔ پاکستان کو آئندہ بہت محنت کرنا ہوگی تاکہ طویل المدت اقتصادی بحالی اور خوشحالی کی پائیدار راہ پر گامزن رہ سکے۔اس سلسلے میں پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

واضح رہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آج منعقد ہوگا جس میں پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کی منظوری دینے کا جائزہ لیا جائے گا۔ پاکستان کو توقع ہے کہ قرض پروگرام کے تحت ایگزیکٹو بورڈ آج ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط بھی جاری کرے گا۔ ابتدائی ادائیگی بورڈ کی منظوری پر منحصر ہے۔