ماضی کے قرضوں کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن "پیپلز پارٹی دور کے وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ بھی زد میں آسکتے ہیں"

ماضی کے قرضوں کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن
گزشتہ روز  وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ 10 سال کی کرپشن کا پتہ لگانے کے لیے اپنی سربراہی میں اعلیٰ اختیاراتی انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا۔

قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اب تک ان پر ملک کو بحران سے نکالنے کا دباؤ تھا لیکن اب وہ ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے 8 سال کے دور میں 2 ارب ڈالرز کا غیرملکی قرضہ بڑھا لیکن آصف زرداری اور نواز شریف کے ادوار میں بیرونی قرضہ 41 ارب سے97 ارب ڈالر ہوگیا جب کہ ان دس سالوں میں ملکی قرضہ چھ ہزار ارب روپے سے 30 ہزار ارب روپے ہوا۔

لیکن ایک دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ موجودہ دور کے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ پیپلز پارٹی کے دور اقتدار میں بھی وزیر خزانہ تھے، یہاں یہ سوال اہم ہے کہ کیا جب ماضی میں قرضہ لینے والے تحقیقات کی زد میں میں آئیں گے تو کیا موجود مشیر خزانہ سے بھی پوچھ گچھ ہو گی۔ 

نجی ٹی وی سماء کے پروگرام "سوال" میں جب اینکر پرسن امبر شمسی نے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق ایوان سے اس متعلق سوال پوچھا تو انہوں نے دلچسپ جواب دیا، ان کا کہنا تھا کہ حفیظ شیخ نے عمران خان کے وژن کو کاغذی شکل دی ہے، تمام لائحہ عمل بنانے میں حفیظ شیخ کا کردار اہم ہے۔



 

یاد رہے کہ حفیظ شیخ نے پاکستان کے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور میں سیاست میں قدم رکھا۔ سنہ 2000 میں انہیں سندھ کا وزیرِ خزانہ مقرر کیا گیا۔ اس عرصے میں وہ سندھ میں محصولات کی وصولیوں میں بہتری لائے اور سٹیٹ بینک کے اوور ڈرافٹ سے سندھ کو نجات دلائی۔

اس کے بعد انہیں اس وقت کے وزیرِاعظم کا مشیر برائے نجکاری اور سرمایہ کاری مقرر کیا گیا اور بعد میں وہ مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئے۔

2006 میں حفیظ شیخ نے حکومت کو خیرباد کہہ دیا اور اگلے چار سال تک سیاسی میدان سے غائب رہے اور 2010 میں جب پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے وزیر خزانہ شوکت ترین نے استعفیٰ دے دیا تو حفیظ شیخ کی دوبارہ سیاست میں واپسی ہوئی اور انہیں مشیر خزانہ کا قلمدان دینے کے ساتھ سینیٹر بھی منتخب کرایا گیا۔ حکومت کی مدت پوری ہونے کے بعد وہ دوبارہ بیرون ملک منتقل ہوگئے اور تقریباً 5 سال کے بعد ان کا سیاست میں دوبارہ ظہور ہوا ہے۔