وائرس سے متاثر ہونا جرم بن گیا: کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی علامتی قبروں کی بے حرمتی

وائرس سے متاثر ہونا جرم بن گیا: کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی علامتی قبروں کی بے حرمتی

کرونا وائرس جہاں ایک مہلک بیماری ہے اب یہ سماجی شرم یا سماجی تضحیک اور استحصال کی وجہ بھی بنتی جا رہی ہے۔ دنیا کے تمام ہی ملکوں میں اب یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے۔ تاہم چند ملکوں میں جہاں اکثر دائیں بازو کے قوم پرست اور اکثر فاشسٹ رجحان رکھنے والے حکمران موجود ہیں وہاں یہ مسئلہ بد ترین شکل میں موجود ہے۔ ان حکمرانوں میں سے اکثر لاک ڈاؤن کے حامی نہیں ہیں اور وہاں اموات کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگ مر رہے ہیں لیکن یہ  حکمران اپنی سیاسی ضد پر اڑے ہوئے ہیں۔


ان میں سے ہی ایک ملک برازیل ہے۔ جو اس وقت دنیا میں کرونا کی وجہ سے اموات کی تعداد کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے اور وہاں کے صدر بولسینارو لاک ڈاؤن کے مخالف ہیں بلکہ جو صوبے اور سیاسی پارٹیاں لاک ڈاؤن کے حق میں ہیں وہ انکے خلاف سیاسی مہم جوئی بھی کر رہے ہیں۔


اور اب یہ خبر آئی ہے کہ وہاں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی علامتی قبروں کی بے حرمتی کی گئی ہے۔


برازیل میں موجود سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ برازیل میں کرونا وائرس کے شکار افراد کی یادگار پر ملک کے صدر کے حامیوں نے توڑ پھوڑ کی ہے۔


سول سوسائٹی کے گروپ ریو ڈی پاز کے ممبران نے علامتی طور پر ریو ڈی جنیرو میں کوپاکابانا کے ساحل پر 100 علامتی قبریں بنائیں تھی ان کی یاد میں جو وبا سے ہلاک ہوئے ہیں۔ ہر قبر پر صلیب کا نشان بنایا گیا تھا۔


برازیل میں اب تک ساڑھے سات لاکھ سے زیادہ کیسز سامنے آ چکے ہیں جبکہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد دوسرے نمبر پر ہے اور 40 ہزار سے زیادہ افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔


ایک دوسرے گروہ نے ہلاک ہونے والوں کی یاد میں کی جانے والے سرگرمیوں کا مذاق اڑایا۔پھر ایک گروہ نے ان صلیبوں کو ہٹانا شروع کر دیا۔ملک کے صدر نے وبا کے آغاز میں لاک ڈاؤن کے اقدامات کی مخالفت کی تھی اور وائرس کو عام فلو قرار دیا تھا۔