پاکستان کا ایک اور سکیورٹی فورس تشکیل دینے کا فیصلہ

قدرتی ذخائر کی تلاش میں مصروف کمپنیوں کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنا اولین مقصد

وزیراعظم عمران خان نے سی پیک سکیورٹی فورسز کی طرز پر ایک اور خصوصی سکیورٹی فورس قائم کرنے کی منظوری دے دی ہے جس کا مقصد تیل کے ذخائر کی تلاش میں مصروف کمپنیوں کو سکیورٹی مہیا کرنا ہے۔

وزیراعظم کے زیرصدارت توانائی کے شعبے سے متعلق اجلاس میں یہ اہم فیصلہ کیا گیا تاکہ سرمایہ کاروں کو تیل اور گیس کے ذخائر کی پیداوار بڑھانے کے لیے پرکشش سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

وزیراعظم عمران خان نے تیل اور گیس کا کھوج لگانے والی کمپنیوں کے لیے عائد کی گئی شرائط میں نرمی کر دی ہے تاکہ وہ مقامی سطح پر جارحانہ انداز سے تیل اور گیس کے ذخائر تلاش کر پائیں۔

یہ پیشرفت اس وقت ہوئی ہے جب وزیراعظم سے تیل، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کمی کے مطالبات کیے جا رہے تھے۔ اور یہ ایک حقیقت بھی ہے کیوں کہ حال ہی میں گیس کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ عوام کے لیے خاصا پریشان کن ثابت ہوا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ یہ محض مشکل وقت کا آغاز ہے کیوں کہ صرف رواں سال کے دوران ایل این جی درآمد کرنے پر تین سے چار ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔ اسی طرح تیل کی درآمدات 13 سے 14 ارب ڈالر کے درمیان رہیں گی۔



اجلاس میں قدرتی ذخائر کے کھوج میں مصروف کمپنیوں کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا جس کا مقصد مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مطمئن کرنا ہے۔

باخبر ذرائع کے مطابق نئی سکیورٹی فورس 50  ہزار اہل کاروں پر مشتمل ہو گی تاکہ ملک کے شورش زدہ علاقوں خصوصاً بلوچستان میں تیل و قدرتی گیس کی کھوج کا عمل بلاتعطل ممکن بنایا جا سکے۔

تیل و گیس کے ذخائر کی کھوج کے لیے تین زون بنائے گئے ہیں۔ زون ون مغربی بلوچستان، پشین اور پوٹھوہار کے علاقوں کا احاطہ کرتا ہے۔

زون ٹو کیرتھر، مشرقی بلوچستان اور پنجاب اور زون تھری زیریں سندھ طاس پر مشتمل ہے۔

حال ہی میں ایک نیا زون فور تشکیل دیا ہے جو بلوچستان کے اضلاع پشین اور کھاران کے ساتھ ساتھ خیبرپختونخوا کے چند سرحدی و قبائلی علاقوں کا احاطہ بھی کرتا ہے جس میں 20 ٹریلین کیوبک فٹ سے زیادہ ہائیڈرو کاربن ذخائر موجود ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

قدرتی وسائل کا کھوج لگانے والی کمپنیوں کی درخواست پر پٹرولیم ڈویژن نے اس زون پر خصوصی توجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ نئی سکیورٹی فورس کی تشکیل سے بجٹ پر غیر معمولی اضافی بوجھ پڑے گا۔  یہ زیادہ بہتر ہے کہ یہ بجٹ ملک میں امن و امان کے حالات بہتر بنانے پر خرچ کیا جائے تاکہ نئی سکیورٹی فورس قائم کرنے کی ضرورت ہی نہ رہے۔