زینب عباس کے خلاف کیس درست اقدام نہیں: دفترخارجہ

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کرکٹ ورلڈ کپ کا میزبان ہے اور پاکستان ٹیم کو سیکیورٹی اور سازگار ماحول فراہم کرنا بھارتی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ پاکستانی صحافیوں اور شائقین کو ویزے جاری کرنے سے متعلق بھارتی حکام سے رابطے میں ہیں اور جلد ویزوں کے اجرا کا مطالبہ کررہے ہیں۔

زینب عباس کے خلاف کیس درست اقدام نہیں: دفترخارجہ

دفترخارجہ نے پریزینٹر زینب عباس زینب عباس کے خلاف بے بنیاد کیس پر بھارت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پریزینٹر زینب عباس کے خلاف ٹوئٹ پر کیس درست اقدام نہیں ہے انہیں بلاجواز اس کیس میں گھسیٹا جا رہا ہے۔ پاکستان ٹیم کو سازگار ماحول فراہم کرنا بھارت کی ذمہ داری ہے۔

ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ بھارت کرکٹ ورلڈ کپ کا میزبان ہے اور پاکستان ٹیم کو سیکیورٹی اور سازگار ماحول فراہم کرنا بھارتی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ پریزینٹر زینب عباس کے خلاف ٹوئٹ پر کیس درست اقدام نہیں ہے انہیں بلاجواز اس کیس میں گھسیٹا جا رہا ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی صحافیوں اور شائقین کو ویزے جاری کرنے سے متعلق بھارتی حکام سے رابطے میں ہیں اور جلد ویزوں کے اجرا کا مطالبہ کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ کچھ روز قبل یہ خبر سامنے آئی تھی کہ پاکستانی پریزینٹر زینب عباس نے حفاظتی اقدام کی بنا پر بھارت چھوڑ دیا۔ بعد ازاں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ( آئی سی سی) نے زینب عباس کے بھارت چھوڑنے کی تصدیق بھی کر دی تھی۔

آئی سی سی ترجمان کے مطابق زینب عباس بھارت سے 'ذاتی وجوہات' کی وجہ سے گئی ہیں۔انہیں ڈی پورٹ کرنے کی بات درست نہیں۔

قریبی ذرائع کا بتانا تھا کہ زینب پر بھارت میں بہت زیادہ دباؤ بڑھ رہا تھا جس کی وجہ سے انہوں نے حفاظتی اقدام کے طور پر بھارت چھوڑدیا۔ زینب نے براڈ کاسٹرز اور فیملی کے مشورے پر یہ اقدام اٹھایا۔

کچھ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ زینب عباس کو بھارت سے ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ورلڈ کپ پریزینٹرز پینل میں شامل زینب عباس کےخلاف بھارت میں بے بنیاد پراپیگنڈہ مہم چلائی گئی۔ بھارتی وکیل نےالزام لگایا تھا کہ زینب  نے ہندو مذہب اور بھارت کےخلاف سوشل میڈیاپرپیغامات لکھے۔

بھارتی وکیل نے سوشل میڈیا تبصروں کو زینب عباس سےمنسوب کرکے ان کاتبصرہ قرار دیا۔ بھارتی وکیل نے زینب عباس کے خلاف پرچہ کاٹنے کی درخواست بھی دی۔

وکیل نے زینب کے خلاف سائبر کرائم پولیس کو درخواست دی۔ جس میں کہا گیا کہ زینب کے مبینہ تبصرےبھارت مخالف ہیں۔ایف آئی آر کاٹی جائے۔