ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے بشکیک ہنگاموں میں 14 پاکستانیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں تعینات کرغز ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے۔
پاکستان نے کرغزستان کے ناظم الامور سے بشکیک میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ پرتشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی طلبہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے پر زور دیا۔
دفترخارجہ کے ڈی جی اعزاز خان نے احتجاجی مراسلہ کرغز ناظم الامور کے حوالے کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستانیوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے کرغزستان حکومت سے رابطےمیں ہیں۔ کرغز حکام نے گزشتہ رات تشدد کے واقعات پر افسوس کا اظہار کیا۔
ترجمان نے کہا کہ ہم وطنوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کریں گے۔ کرغز حکومت نے انکوائری کرانے اور ذمہ داروں کو سزا دینے کا بھی وعدہ کیا ہے۔
ممتاززہرا بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے ہنگامی ہیلپ لائنز کھول دی گئی ہیں۔ پاکستانی سفیر حسن علی ضیغم کرغزستان کے اعلیٰ حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ کرغزستان کی وزارت صحت کے مطابق 4 پاکستانیوں کو طبی امداد فراہم کر کے ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا، جبکہ ایک طالب علم جبڑے کی چوٹ کے باعث زیر علاج ہے۔
نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے دفتر خارجہ کو صورتحال پر گہری نظر رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو مکمل مدد اور سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
علاوہ ازیں، پاکستانی سفیر حسن ضیغم نے کرغزستان کے نائب وزیرِ خارجہ سے بھی ملاقات کی ہے۔ حسن ضیغم نے خدشات سے کرغز نائب وزیر خارجہ کو آگاہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کرغز حکومت پاکستانی شہریوں کے تحفظ کو ترجیح دے۔
کرغز نائب وزیر خارجہ نے پاکستانی سفیر کو بتایا کہ کرغز حکام نے صورتحال پر قابو پالیا ہے۔ پولیس ہاسٹلز کو سیکیورٹی فراہم کررہی ہے۔ اس معاملے کی براہ راست نگرانی کرغز صدر کر رہے ہیں۔
سفیر نے کہا کہ ایمرجنسی کی صورت میں طلبہ ان ہیلپ لائن نمبروں پر رابطہ کریں: 996555554476+، 996507567667+۔
نائب وزیر خارجہ الماز نے سفیر کو یقین دلایا کہ کرغزستان کی حکومت کل کے حملے کے مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ پاکستانیوں سمیت چودہ غیر ملکی شہریوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر دی گئی ہے۔ ایک پاکستانی شہری زیر علاج ہے۔
دریں اثنا، وزیراعظم شہباز شریف نے بشکیک میں پاکستانی طلبہ پر حملوں پر اظہار تشویش کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کرغستان میں پاکستانی سفیر حسن علی ضیغم سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔شہباز شریف نے پاکستانی سفیر کو تمام ضروری مدد فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کرغزستان میں سفارتخانے سے رابطے میں ہیں۔ صورت حال مانیٹر کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے پاکستانی سفیر کو خود ہاسٹلز کا دورہ کرکےطلبہ سے ملاقات کی ہدایات کردی۔
پاکستانی سفیر نے وزیراعظم محمد شہباز شریف کو صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں کوئی پاکستانی جاں بحق نہیں ہوا۔ سفارتخانہ زخمی طلبہ کی معاونت کر رہا ہے۔
وزیراعظم نے تاکید کی کہ طلبہ کے والدین سے رابطے میں رہیں۔ ان کو برقت معلومات فراہم کریں۔شہباز شریف نے سفارتخانے کو زخمی طلبہ کو ہر قسم کی طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات کی۔
وزیراعظم نے ہدایات دیں کہ جو زخمی طلبہ پاکستان واپس آنا چاہتے ہیں۔ ان کی فوری واپسی کا انتظام کیا جائے۔
واضح رہے کہ کرغزستان کے دارالحکومت میں مقامی اورغیرملکی طلبہ کے درمیان ہنگامہ آرائی میں پاکستانی طلبہ بھی زد میں آگئے۔ جھگڑا کرغز طالب علموں کی جانب سے مصری طالبات کو ہراساں کرنے پر شروع ہوا جس کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے۔مشتعل افراد کے طلبہ پر تشدد کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔
کرغز طلبہ اور مقامی افراد کے جھتوں نے پاکستانیوں سمیت غیر ملکی طلبہ کے ہاسٹلز پر حملے کردیے۔طلبہ نے چھپ کر جان بچائی اور بجلی بند کرکے بیٹھنے پر مجبور ہوگئے۔ ہاسٹل میں موجود لڑکوں اور لڑکیوں پر تشدد کیا گیا ہے جب کہ طلبہ نے پاکستان سفارت خانے کی جانب سے عدم تعاون کی بھی شکایت کی ہے۔
پاکستانی طلبہ کا کہنا ہے کہ ہم گھروں میں محفوظ نہیں۔ پڑوسی مقامی افراد کے جتھوں کو موجودگی کی اطلاع دے رہے ہیں۔