پاکستان کی آٹو انڈسٹری زوال پذیر

پاکستان کی آٹو انڈسٹری زوال پذیر
پاکستان کی آٹو انڈسٹری کو اس وقت بدترین بحران کا سامنا ہے، اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ رواں سال جولائی تک گاڑیوں کی فروخت میں پچاس فیصد تک کی کمی آئی جبکہ اس میں مزید کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ پاکستان آٹو موٹِو مینوفیکچرر ایسوسی ایشن کے مطابق ہنڈا کی گاڑیوں کی فروخت میں 66 فیصد کمی واقعہ ہوئی ہے، ہنڈا کی صرف 1694 گاڑیاں فروخت ہوئی ہیں جبکہ گزشتہ برس یہ فروخت 4981 یونٹ تک تھی۔

دوسری جانب ٹیوٹا کی گاڑیوں کی فروخت میں بھی نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، جو 56 فیصد تک ہے۔ اس کے علاوہ سوزوکی کی فروخت میں 23 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

انڈسٹری سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ ایسا حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ہوا ہے ، آٹو ڈویلپمنٹ پالیسی پر عملدرامد نہ ہونے کی وجہ سے آٹو انڈسٹری بحران کا شکار ہے۔

آٹو ڈویلپمنٹ پالیسی کےمطابق ہر سال 5 لاکھ پانچ ہزار گاڑیوں کی تیاری کی جانی تھی، اگر یہ ہی سلسلہ جاری رہا تو انڈسٹری کو ہر سال 225 ارب کا نقصان اٹھانا پڑے گا اور اس سے منسلک 18 لاکھ افراد متاثر ہونگے۔

انڈسٹری سےوابستہ افراد کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں گراوٹ کی وجہ سے آٹو انڈسٹری کا شعبہ  بری طرح متاثر ہوا ہے جبکہ خام مال پر اضافی ڈیوٹی کے نفاذ نے بھی اس بحران میں کلیدی کردارادا کیا ہے۔ بحران کی وجہ سے جولائی میں ہنڈا نے اپنا پلانٹ 12 دن تک بند رکھا جبکہ انڈس موٹر کمپنی نے بھی اپنی پروڈکشن میں کمی کر دی ہے۔