سندھ کو چھوڑ کے باقی تمام صوبے، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے این ایف سی ایوارڈ کے معاملے پر وفاق سے نالاں دکھائی دے رہے ہیں۔
خیبر پختون خوا اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ جبکہ پنجاب اور آزاد کشمیر کے وزرائے خزانہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے صوبائی اکائیوں کو ان کا حق دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بھی کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے این ایف سی ایوارڈ جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں ہونے والی پریس کانفرنس میں گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ خالد خورشید کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ہمیں ہمارے حق سے محروم کر رہی ہے جس پر احتجاج کیا جائے گا اور اس مقصد کے لیے لوگوں کو اسلام آباد بھی لایا جا سکتا ہے۔ تاریخ میں کبھی بھی ہمارے علاقے کے ساتھ اتنی زیادتی نہیں ہوئی جتنی اب ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے علاقے میں ہر سال سیلاب آتا ہے، محض ڈھائی ارب سے پورا علاقہ نہیں چلایا جا سکتا۔
گلگت اور سکردو میں 21 سے 22 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔ ہمارے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے، ہمیں ہمارا حق نہ دیا گیا تو ہم اسلام آباد میں احتجاج کریں گے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان کا کہنا تھا کہ وفاق ہمیں صحت کارڈ اور فاٹا کے لیے مختص رقم نہیں دے رہا۔ اس لیے ہمارے پاس ملازمین کو تنخواہ دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ان کو ان کا حق نہ دیا گیا تو وہ بھرپور احتجاج کریں گے۔ پنجاب کے وزیر خزانہ محسن لغاری کا کہنا تھا کہ ہم نے ٹیلی تھون سے فنڈز اکٹھے کیے جبکہ وفاق نے سیلاب متاثرین کی مدد نہیں کی اور اب وفاق صوبوں کو ان کا حق نہیں دے رہا۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے مختص بجٹ کے 74 ارب میں سے صرف 60 ارب روپے دیے گئے ہیں جبکہ باقی رقم وفاق ادا نہیں کر رہا۔
یاد رہے کہ ماضی میں بھی صوبوں کے ان اعتراضات پر وفاقی حکومت وعدہ کر چکی ہے کہ صوبوں کو آئین اور پاکستان کے وسائل کے مطابق ان کا حق دیا جائے گا۔