مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ جس بنچ نے مجھے سسلین مافیا کہا ان میں سے ایک جج عظمت شیخ تھا جس کو اس وقت مجھے اڈیالہ جیل بھیجنے کی خواہش تھی جب میں وزیراعظم تھا۔
مسلم لیگ ن کے پارلیمانی بورڈ کے آٹھویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ انتقام نہیں چاہتا لیکن میرے ساتھ جو کچھ ہوا اس کا حساب تو ہونا چاہیے کیونکہ قوم کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو معاف نہیں کرسکتا۔ یہ لوگ کیا توجیہ پیش کریں گے قوم کے خلاف کیے جانے والے اس ایکشن کو جو انہوں نے میری دشمنی میں کیا۔ میں نے اس بینچ کا کیا بگاڑا تھا جس نے مجھے سزا سنائی اور سسلین مافیا بھی کہا۔
نواز شریف نے کہا کہ آپ لوگوں کو پتا ہونا چاہیے کہ اس بینچ میں ایک جج عظمت سعید شیخ تھا۔ ان کی کسی عزیزہ جو سرکاری ملازم تھیں ان کی پروموشن کا کیس تھا تو اس کیس کے دوران جج عظمت سعید شیخ نے اس وقت کے وزیراعظم کے بارے میں ریمارکس دیے تھے کہ نواز شریف کو پتہ ہونا چاہیے کہ اڈیالہ جیل میں بہت جگہ ہے۔ اس کی تو اس وقت سے مجھے اڈیالہ جیل بھیجنے کی خواہش تھی۔ جب لوگ اس سوچ کے ساتھ آئیں گے تو پاکستان کو یہی حال ہو گا جو ہم دیکھ رہے ہیں۔
نوازشریف نے کہا کہ سالوں بعد پارٹی عہدیداران سے گفتگو کرکے خوشی ہو رہی ہے۔جعلی مقدمات سے بریت پر اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں۔ یہ مقدمات ہماری حکومت ختم کرنے کے لیے بنائے گئے تھے۔لیکن پارلیمانی رہنماؤں اور کارکنوں کو میری بےگناہی کا یقین تھا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ جعلی مقدمات کا کھوکھلا پن سب کو معلوم ہو گیا۔ میرے خلاف تینوں مقدمات میں کوئی جان ہی نہیں تھی۔ جب پاناما میں کچھ نہیں ملا تو اقامہ نکال لیا اور بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر منتخب وزیراعظم کو نااہل قرار دیا گیا۔ ہم نے لندن سے درخواست کی کہ ہم عدالت میں پیش ہونے آرہے ہیں۔ ہم نے کہا ہمارے آنے پر سزا دی جائے لیکن انہوں نے پہلے ہی سزا سنادی۔ فیصلہ کیا کہ سزا سننے کے بعد پاکستان جائیں گے عدالتوں کا سامنا کریں گے۔ ایسا فیصلہ سنایا گیا جو دنیا میں مذاق بن گیا۔ جس طرح کےالفاظ فیصلے میں استعمال کیے گئے کیا ایسے ریمارکس آتے ہیں۔ ججز کی طرف سے سسیلین مافیا اورگاڈ فادر جیسے ریمارکس دیے گئے۔ کیا ججز کو ایسے ریمارکس زیب دیتے ہیں کہ کسی کو سسیلین مافیا کہیں۔
قائد ن لیگ نے کہا کہ مجھے جب سزا سنائی گئی تو اہلیہ کو آئی سی یو میں چھوڑ کر پاکستان آیا تھا۔ جو دکھ ہمیں دیے گئے کیا ان کا کوئی مداواہے۔ میری غیرموجودگی میں نیب کورٹ نے فیصلہ سنا دیا۔ یہ وہ زخم ہیں جو کبھی بھریں گے نہیں۔ مجھے اور میرے خاندان کو سزا اصل میں 25 کروڑعوام کوسزا ہے۔ میں کسی انتقامی جذبے سے واپس نہیں آیا لیکن حساب توبنتا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور اس کے 25 کروڑ عوام کے خلاف یہ سازش ہوئی ہے اور 25 کروڑ عوام کو اس کا نوٹس لینا چاہیے وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے یہ کام کیا اور کیوں کیا؟ میں نے تو کسی کے خلاف کوئی سازش نہیں کی ہم نے تو اپنا کام کیا سڑکیں بنائیں, موٹرویز بنائیں, لوڈشیڈنگ ختم کی, ایٹمی دھماکے کیے دفاع کو مضبوط کیا ہے۔ ہم نے ڈالر کو چار سال باندھ کر رکھا۔ ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہا۔ ہمارے وقت میں آٹا، چینی، گوشت اور سب اشیا سستی تھیں۔
نوازشریف کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی کسی کے خلاف سازش نہیں کی۔ جنرل باجوہ اورجنرل راحیل کےخلاف کوئی سازش نہیں کی۔ میں نے کسی کا کیا بگاڑا تھا۔ میں ذاتی طور پر کسی کو معاف نہیں کرسکتا۔
انہوں نے عام انتخابات 2024 کے تناظرمیں مزید کہا کہ 8 فروری کوعوام پر مشتمل سب سے بڑی جےآئی ٹی بنے گی۔