Get Alerts

کرونا وائرس: دو چینی شہروں میں 100 پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں

کرونا وائرس: دو چینی شہروں میں 100 پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں
ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز اور انسانی وسائل کی ترقی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہلال الرحمن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں مہران ٹاؤن کراچی میں سمندر پار پاکستانیوں کے پلاٹوں پر غیر قانونی قبضے کے حوالے سے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ، وزارت سمندر پار پاکستانیز سے اوورسیز پاکستانیوں کی سہولیات اور حقوق کے تحفظ کے حوالے سے بننے والی ڈرافٹ پالیسی کے علاوہ وزارت سمندر پار پاکستانیز اور خارجہ امور سے چین میں کرونا وائرس کے حوالے سے پاکستانی طلبہ و طالبات کے مستقبل کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

قائمہ کمیٹی کو ڈی جی وزارت خارجہ امور اور سیکرٹری وزارت سمندر پار پاکستانیز نے چین میں پڑھنے والے طلبہ و طالبات کے مستقبل کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ چائنہ میں 100 ملین لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ دو شہر چائنہ کے حساس ترین ہیں جن میں ایک ہزار پاکستانی طلبہ پھنسے ہوئے ہیں۔ دونوں شہروں کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔



کمیٹی کو بتایا گیا کہ چین کے متعلقہ حکام سے مکمل رابطے میں ہیں۔ کرونا وائرس والی جگہوں پر آنے جانے کی مکمل پابندی ہے۔ دنیا کے 125 ممالک کے لوگ چین میں رہ رہے تھے جن میں سے صرف 25 ممالک کے لوگوں کو واپس اپنے ملک لایا گیا ہے۔ نیپال اور بنگلہ دیش کے لوگ واپس نہیں لائے گئے۔

وزارت خارجہ امور اور چین میں قائم پاکستان کا سفارتخانہ ہر بچے سے مکمل رابطے میں ہیں، بچوں کے کھانے و دیگر مسائل کو ترجیحی بنیاد پر چین کی حکومت حل کر رہی ہے، معمولی بخار کی صورت میں بھی بہتر طبی امدا دی جاتی ہے۔ مشیر اوورسیز پاکستانیز کی اجلاس میں عدم شرکت پر اراکین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ یہ انتہائی نوعیت کا معاملہ ہے اور مشیر اوورسیز کو لازمی شرکت کرنی چاہیے تھی۔

اراکین کمیٹی مختلف صوبوں سے معاملے کی اہمیت کے حوالے سے اس کمیٹی میں شرکت کے لئے آئے ہیں، انہیں بھی آنا چاہیے تھا۔ اس وقت پورے پاکستان کی نظریں چین میں محصور لوگوں پر لگی ہوئی ہیں اور طالبعلموں کے والدین سخت پریشانی میں ہیں۔ کمیٹی کو فوکل پرسن برائے کرونا وائرس وزارت صحت نے آگاہ کیا کہ چین سے آنے والی ہر فلیٹ کے مسافروں کی تفصیلی سکریننگ کی جاتی ہے اور چین سے آنے والوں کی نقل و حرکت کو محدود بنایا جاتا ہے۔