وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں واقع وزارت برائے سمندر پار پاکستانی کے ایک اعلیٰ افسر نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ کچھ ہفتے پہلے زلفی بخاری اور پارلیمان کے ممبران کے درمیان ایک میٹینگ میں اس وقت تلخی پیدا ہوگئی جب پارلیمان کے ممبران سےگفتگو کے دوران وزیر اعظم کے معاون خصوصی زولفی بخاری نے میٹینگ میں یہ جملہ کہا کہ چین میں پھنسے پاکستانی طالب علم اس لئے وطن واپس آنے کے احتجاج کررہے ہیں کیونکہ وہ مفت کے ٹکٹ کے چکر میں ہیں مگر ہم مفت کے ٹکٹ اُن کو نہیں دیں گے۔
وزارت کے ذرائع نے مزید کہا کہ میٹینگ میں تلخی اس وقت ہوگئی جب پارلیمان کے ممبران اور میٹینگ میں موجود دوسرے افسروں نے زلفی بخاری پر زور دیا کہ وہ سخت پریشان ہیں اور قومی اسمبلی اور سینیٹ کے دوسرے ممبران بھی بار بار کہہ رہے ہیں کہ نہ صرف روزانہ کی بنیاد پر چائنا میں پھنسے طالب علم اُن کو کالز اور پیغامات بھیج رہے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اُن کے حلقوں کے ووٹرز ان کے گھروں اور مہمان خانوں میں سارا دن بیٹھے ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے والدین ان کے سامنے رو رو کر منتیں کررہے ہیں کہ ان کے بچوں کو واپس لایا جائے۔ مگر ذولفی بخاری بات ماننے پر بالکل تیار نہیں تھے اور بار بار یہی کہہ رہے تھے کہ ہم ان کو واپس نہیں لائینگے کیونکہ یہ مفت ہوائی جہاز کے ٹکٹ کے چکر میں ہیں لیکن ہم اُن کو مفت کے ٹکٹس نہیں دینگے۔
وازرت کے افسر نے مزید کہا کہ جب چائنا میں پھنسے پاکستانیوں کا معاملہ سامنے آیا تو ہم نے چائنا میں پھنسے پاکستانی طالب علموں کی تعداد معلوم کی اور پھر ہوائی ٹکٹ کا حساب لگایا تو کل لاگت آٹھ سے بارہ کروڑ روپے سامنے آئی۔ یہ رقم وزارت کے لئے کچھ بھی نہیں کیونکہ وزارت کے پاس اربوں کا فنڈ پڑا ہے۔
اس حوالے سے جب نیا دور میڈیا نے ایک ممبر پارلیمان سے رابطہ کیا جنھوں نے اس میٹینگ میں شرکت کی تو انھوں نے کہا کہ ہمیں روزانہ درجنوں کی تعداد میں لوگوں کی نہ صرف کالز آتی ہیں بلکہ لوگوں نے اب اسلام آباد اور ہمارے آبائی گھروں کا رخ کیا اور چائنہ میں پھنسے پاکستانیوں کے والدین ہمارے گھروں میں بیٹھ گئے ہیں۔ اس صورتحال میں نہ صرف ہم پریشان ہیں بلکہ پارلیمان کے دیگر ممبران کو بھی ان مشکلات کا سامنا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ وزارت خارجہ اور وزارت سمندر پار پاکستانیوں کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے کیونکہ وہ چائنا کے مختلف شہروں میں پھنسے کچھ نوجوانوں کو پیسوں کی خاطر واپس نہیں لے کر آرہی ہے۔
ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ ہم نے زلفی بخاری کو منتیں کی کہ ٹکٹوں کی کل لاگت آٹھ سے بارہ کروڑ روپے ہے جن سے سارے پاکستانی طالب علموں کو اذیت سے باہر نکالا جاسکتا ہے مگر زولفی بخاری نے ایک ضد پکڑی ہے کہ وزارت مفت کے اٹھ کروڑ کے ہوائی ٹکٹس نہیں دے سکتی ہے۔ کیونکہ ان طالب علموں کو کوئی مسئلہ نہیں بس یہ مفت کے ٹکٹ کے چکر میں ہیں۔
ممبر پارلیمان نے مزید کہا کہ ہم نے اس کو کہا کہ وزارت کے پاس اربوں روپے پڑے ہیں اور یہ پیسے عوام کے پیسے ہیں اور اگر ہم ان فنڈز کو ابھی استعمال نہیں کرینگے تو کب کرینگے مگر انھوں نے جواب دیا کچھ بھی ہو میں ان طالب علموں کو مفت کے ٹکٹس نہیں دونگا کیونکہ ان لوگوں کو مفت کی چیزوں کی لت لگی چکی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اب نہ صرف مشیر صاحب کسی سے مل نہیں رہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اب آفیشل میٹنگز میں بھی نہیں آتے اور گزشتہ تین میٹینگز میں اُن کو بار بار بلایا گیا مگر وہ نہیں آئے ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ ہام اپنے شہریوں کی آواز ان تک پہنچا رہے ہیں اور انکو مسلسل باہر نکالنے کی کوشش کررہے ہیں مگر ذولفی بخاری صاحب اپنے موقف پر کھڑے ہیں کہ ہم ان کو مفت کے ٹکٹس نہیں دینگے۔
نیا دور مسلسل وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری سے رابطہ کررہا ہے مگر تاحال ان کا جواب نہیں آیا۔ ہمیں انکا جواب کا انتظار ہے۔