گوگل کی نوکری چھوڑ کر پاکستان آنے والی تانیہ ادرس، خالد مقبول صدیقی کے استعفیٰ کی وجہ بنیں

گوگل کی نوکری چھوڑ کر پاکستان آنے والی تانیہ ادرس، خالد مقبول صدیقی کے استعفیٰ کی وجہ بنیں
پاکستان تحریک انصاف کے لیے نئی مشکلات، اتحادیوں نے مانگیں پوری نہ ہونے پر پیچھے ہٹنا شروع کر دیا ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے وزارت آئی ٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔

جیو نیوز سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق وفاقی وزیر آئی ٹی خالد مقبول صدیقی جو کہ پہلے ہی اپنی وزارت سے انتہائی ناخوش تھے گوگل چھوڑ کر پاکستان آنے والی اور حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان کو ڈیجیٹل دنیا کا ایک بڑا نام بنانے کی کوششیں کرنے والی ڈیجیٹل پاکستان پروگرام کی سربراہ تانیہ ادرس کی مسلسل مداخلت کے باعث وزارت سے مستعفی ہو گئے ہیں۔

پی ٹی آئی اور حکومتی ذرائع نے تانیہ ادرس سے متعلق ہر الزام کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ الزامات میں کوئی صداقت نہیں وہ اپنی ذمے داریاں اچھی طرح سرانجام دے رہی ہیں اور انہوں نے کوئی بھی ایسا کام نہیں کیا جو خلاف ضابطہ ہو، وہ اپنی ذمے داریاں انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں سرانجام دے رہی ہیں۔

دوسری جانب خالد مقبول صدیقی کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ وہ اپنی ہی وزارت میں اپنے آپ کو اجنبی محسوس کرنے لگے تھے اور تانیہ ادرس نے وزیراعظم اور دوسرے اداروں سے براہ راست ملاقاتیں شروع کر دی تھیں، اس کے ساتھ ساتھ وہ ان اداروں کو بھی ہدایات دینے لگی تھیں جن پر وزارت کے معاملات چلانے کی ذمہ داری تھی جس کی شکایت وفاقی سیکریٹری آئی ٹی شعیب صدیقی نے بھی کئی بار کی۔

خالد مقبول اس بات پر بھی دل برداشتہ ہیں کہ وہ رابطہ کمیٹی کے کنوینر ہیں مگر حکومت سندھ میں اہم ذمے داری کسی اور کو دینا چاہتی ہے اور ان سے کوئی رائے نہیں لی گئی۔

جیو نیوز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے یہ بھی بتایا کہ اب خالد مقبول کسی بھی قیمت پر وزارت واپس نہیں لیں گے کیونکہ ماضی کی ایم کیو ایم اس حوالے سے پہلے ہی بدنام ہے کہ وہ وزارتوں اور اتحادوں سے اس لیے باہر نکلتی ہے تاکہ حکومت کو بلیک میل کرسکے جس سے ایم کیو ایم اور پاکستان کے سب سے زیادہ پڑھے لکھے شہر کراچی کے باسیوں کا تشخص متاثر ہوتا ہے۔ لہٰذا، اس دفعہ فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر اور پکا کیا گیا ہے اور ایم کیو ایم اب کسی بھی ہرزہ سرائی کی متحمل نہیں ہوسکتی کیونکہ ہمیں پڑھے لکھے ووٹرز کا سامنا ہے جن کو ہر بات کا جواب چاہیے ہوتا ہے۔

دوسری طرف سندھ حکومت سے جب اس سلسلے میں رابطہ کیا گیا کہ کیا ایم کیو ایم آپ کے ساتھ شامل ہو رہی ہے تو ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے انتہائی خلوص اور سنجیدگی کے ساتھ متحدہ کو دعوت دی ہے اور ایم کیو ایم جان لے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے اگر کراچی کے لیے کچھ دیا بھی تو اپنے جیتنے والے ممبران کے ذریعے دے گی، ایم کیو ایم کو نہیں۔ کیونکہ اگر پی ٹی آئی نے ایسا نہ کیا تو اسے اگلے الیکشن میں کوئی ووٹ نہیں دے گا۔ تاہم یہ بھی ایک سچ ہے کہ کراچی پی ٹی آئی حکومت کی ترجیح میں شامل نہیں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ متحدہ کا وفاقی حکومت سے معاہدہ دراصل سیاسی خودکشی ہے کیونکہ دونوں کا ووٹر ایک ہی ہے اور ووٹر اسی کو ووٹ دے گا جو اس کو فائدہ دے گا۔ لہٰذا، وفاقی حکومت جان بوجھ کر متحدہ کے لیے مسائل کھڑے کر رہی ہے تاکہ ان کا ووٹر بدزن ہو، اگر متحدہ کو تھوڑی بھی عقل ہوئی تو وہ میری اس بات کو سمجھ جائے گی بصورت دیگر جو بچی کچی متحدہ ہے وہ بھی جلد ختم ہو جائے گی۔