پاکستان کی سیاست کا آسان الفاظ میں خلاصہ یہ ہے کہ کل کے انقلابی آج کے چمچے اور کل کےچمچےآج کےانقلابی بن گئے ہیں یا باالفاظ دیگر مسلم لیگ ن والے ´خلاٸی مخلوق´ کو ´ نیوٹرلز´ بنانا چاہتے تھے جبکہ عمران خان بضدہے کہ نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے لہذا خلاٸی مخلوق بن کر انہیں کسی طرح وزیراعظم ہاوس پہنچایاجائے۔ ان دونوں کو نہ تو عوام کی فکر ہے اور نہ پاکستان کی، اگر ہے تو اپنے اقتدار کی فکرہے۔ اب بھلا ایسی سیاست پر بات کرنے کودل کیسے راضی ہوسکتا ہے؟ جس کا واحد پیمانہ چمچہ گیری اور پالش ہو نہ کہ عوامی مقبولیت یا حکومتی کارکردگی۔
لیکن کیا کریں بعض چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن پر بات کرنا ناگزیر ہے اور وہ ہے ہمارے´ نیوٹرلز´ کا ناجاٸز بچہ ´پاکستانی جمہوریت´ جس کو وہ نہ پال سکتے ہیں، اور نہ مارسکتے ہیں۔ ویسے تو مارنے کی تین چار کوششیں کی بھی گٸ لیکن پھر بھی یہ کمزور اورلاغر شکل میں آج بھی موجود ہے۔ قارٸین اسکا مطلب ´جمہوریت´ ہرگز نہ لیں میں ´پاکستانی جمہوریت´ کی بات کررہا ہوں۔
اچھا تو پنجاب میں ضمنی الیکشن کا میلہ سجا ہے سیاستدان فن خطابت میں طبع آزماٸی میں اور سیاست کے الف ب سے بے خبر عوام میلہ دیکھنے یابھنگڑے ڈالنے میں مصروف ہے۔ ہوسکتا ہے ہمیشہ کی طرح کچھ بے روزگار دیہاڑی کی غرض سے بھی جاررہے ہوں کیونکہ پاکستان میں تو بیروزگاری کرونا وبا سے بھی زیادہ پھیل چکی ہے۔ گزشتہ قومی اقتصادی سروے کے اعداد وشمار کے مطابق ایک سال میں تقریبا 45 لاکھ دس ہزار لوگ وہ بے روزگار ہوچکے ہیں، جو پہلے سے برسرروزگار تھے۔
کل ہی عمران خان کا بیان سن رہا تھا جو ایک جلسے میں کہہ رہے تھے کہ احسن اقبال نے پی ٹی آٸی کے اس خاندان پر دباٶ ڈالا جن کے بچوں نے بھیرہ کے مکڈونلڈ میں احسن اقبال کے خلاف چور چور کے نعرے لگائے تھے تو کوٸی عمران خان سے سوال پوچھے کہ اگر اس کے انقلابی پاکستان کے بے ضرر اور بے بس سیاستدان احسن اقبال کا دباٶ برداشت نہیں کرسکتے تو وہ ہمیں عالمی سامراج امریکہ اور قومی سامراج جیسے طاقتوروں سے حقیقی آزادی کیسے دلاٸینگے؟
لیڈر کے تو بہت سارے اوصاف میں سے ایک اعلی ظرفی یہ بھی ہوتی ہے کہ اگر کسی نے غلط کام کیا ہے اور وہ پشیمان ہے تو عمران خان بجاۓ انکی سرزنش اور سیاسی تربیت کے اس معاملے پر سیاست کیوں کررہے ہیں؟ بھیرہ کا مکڈونلڈ تو جائے بھاڑ میں، چند مہینے پہلے آپ کے کارکنان یہ یہ غلیظ پاکستانی سیاست مسلمانوں کے سب سے مقدس مقام مسجد نبوی تک لے کر نہیں گئے تھے؟ ادھر پاکستان میں کونساتیر مارا کہ آپ لوگ اس تماشے میں عالمی برادری کو بھی شامل کرگئے؟ میرے یہ پی ٹی آٸی والے دوست بھی بہت سیدھے سادھے اور خان صاحب کے اتنےفینز ہیں کہ چورچور کے نعرے تو لگاتے ہیں لیکن عمران خان اور انکے الیکٹیبلز سے یہ پوچھنے کی زحمت تک نہیں کرتے کہ ہم نے آپ کو کرپشن کے خلاف جنگ کے نعرے پر اقتدار میں لایا تھا اب بتائیں آپ نے ان چوروں سے کتنا پیسہ ریکور کیا؟
عمران خان کے سیاست میں آنے سے بہت سارے فواٸد بھی ہوئے لیکن اس سے بڑھ کر نقصان بھی ہوا۔ سیاسی عدم برداشت،الزام تراشی،اختلاف راۓ رکھنے والوں کو گالیاں دینا اور نیوٹرلز کو خوش کرکے حکومت حاصل کرنے کا ٹرینڈ سیٹر عمران خان نہیں تو اور کون ہے؟
اگر نواز شریف اور زرداری چور ہے چور ہےچور ہے تو آپ تقریبا چار سال حکومت میں رہے اور شاندار مثالی ایک پیج پر تھے، تمام ادارے آپ کا تعاون کررہے تھے عمران خان صاحب آپ ہمیں بتائیں آپ نے ان چوروں سے کتنے روپے ریکور کیے؟
آپ ہم سے کیوں پوچھ رہے ہیں کہ کس طاقتور نے ان چوروں کو بچایا بلکہ ہمیں یہ بتائیں کہ وہ کون تھا جس نے چوروں کو بچایا کسی اور وقت نہیں پاکستانی ہجوم(قوم نہیں کہونگا ابھی ہم قوم نہیں بنے) کا حافظہ بہت کمزور ہے بھول جاتے ہیں ابھی بتائیں کس نے بچایا چوروں کو؟ یہ کیا بات ہے کہ آپ وکٹ کے دونوں جانب کھیلے صبح ایک بات کریں تو شام کو کوٸی اور؟
سیاسی حریف تو سیاسی حریف آپ نے تو نیوٹرل صحافیوں کو بھی نہیں بخشا، آپ کا گالیاں بریگیڈ انہیں گالیاں دیتے نہیں تھکتے۔ جناب عمران خان صاحب پاکستان میں تبدیلی آٸی یا نہیں آپ کی شخصیت میں تبدیلی ضرور آٸی کیونکہ جو سبز باغ آپ نے ہمیں دکھائے تھے الیکشن کمپین میں، ان سب باتوں کو آپ طاقت کی راہداریوں میں بھول گئے ۔
جناب سابق وزیراعظم عمران خان صاحب آپکا سونامی کرپشن، چوروں اور اس غلیظ نظام کوبہا کے لے تونہیں گیا لیکن ہمارے معاشرے سے سیاسی برداشت،رواداری اور اختلاف راۓ سمیت وہ بچی کچھی جمہوریت ضرور بہا کر لے گیا جس کے لئے پاکستان کے کٸی لوگوں نے قربانیاں دی تھیں۔