چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کا نام نیوٹرلز نے دیا تھا، الیکشن کمیشن کا فیصلہ احمقانہ ہے، چیف الیکشن کمشنر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل جائیں گے ۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے نام پر ڈیڈ لاک ہوا تو نیوٹرل نے ہم سے رابطہ کیا اور کہا کہ ہم آپ کو ایسا امیدوار دیتے ہیں جس پر آپ دونوں (حکومت اور اپوزیشن) اعتراض نہیں کریں گے، میں تعیناتی سے پہلے سکندر سلطان کو نہیں جانتا تھا، میں نے کہا کہ ڈیڈ لاک ہوا ہے آپ نام دے رہے ہیں تو ٹھیک ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ’سکندر سلطان کا نام آیا تو لوگوں نے شور مچایا اور دعویٰ کیا کہ یہ ن لیگ کے گھر کا آدمی ہے، میں نے نیوٹرل کو بتایا کہ آپ نے کہا تھا کہ یہ نیوٹرل آدمی ہے، نیوٹرل نے کہا ہم گارنٹی لیتے ہیں یہ نیوٹرل رہےگا، ہم نے اتنی بڑی حماقت کی یہ بات مان کر سکندر سلطان کو رکھ لیا، اس کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے پہلے روز سے ہمارے خلاف فیصلے دیے، اُن میں 8 فیصلے ایسے تھے جنہیں عدالتوں نے کالعدم قرار دیا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام تکرار میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہمیں نومبر کو سوچنے کے بجائے ابھی کا سوچنا چاہیے کیونکہ حالات بہت خراب ہیں، ٹیکسٹائل کی فیکٹریاں بند ہورہی ہیں، توانائی کا شدید بحران ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے روزگار بند ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے، عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے تو ایسی صورت میں ہمیں معیشت کا سوچنا چاہیے، سارے مسائل کا واحد حل فوری اور شفاف انتخابات ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ’حکومت الیکشن کی تاریخ کا اعلان کردے پھر ہم بیٹھ کر بات کرنے کے لیے بھی تیار ہیں مگر ن لیگ، پی پی کے ذہن میں بس ایک بات ہے کہ یہ کسی بھی طرح پی ٹی آئی کو کھیل سے باہر کردیں مگر یہ کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ عوام ہمارے ساتھ ہیں‘۔
عمران خان نے کہا کہ ’میرے لندن میں اثاثے نہیں اور نہ میں باہر جانا چاہتا ہوں، میرا سب کچھ پاکستان میں ہے اس لیے اگر حکومت ای سی ایل میں نام ڈالتی ہے تو میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور ویسے بھی مجھے یہ کس بات پر گرفتار کریں گے کیونکہ میرے خلاف کوئی چیز ثابت نہیں ہوئی ہے‘۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن نے ہمیں فارن فنڈڈ کہہ کر ہماری توہین کی ہے، بیرونِ ملک سے پیسہ جمع کرنے میں کوئی ممانعت نہیں جبکہ 2017ء کے بعد غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈ نہ لینے کا قانون منظور ہوا اور ہماری 2012ء کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشنر کی سلیکشن پر لوگوں نے شور مچایا تھا یہ ن لیگ کا آدمی ہے، ہم الیکشن کمشنر کے خلاف سپریم جوڈیشنل کونسل میں جائیں گے اور کل الیکشن کمیشن کے باہر پُرامن احتجاج بھی کریں گے۔
عمران خان نے یقین دہانی کرائی کہ ہم ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے بس الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر جمع ہوکر پُرامن احتجاج کریں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے سینٹ الیکشن میں پیسہ استعمال ہوا، ان سے بھی پوچھا جائے کہ بندے خریدنے کے لیے ان کے پاس پیسہ کہاں سے آتا ہے، دونوں پارٹیوں نے ملکر 18 ویں ترمیم کے نام پر بڑی غلط چیزیں کی ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم کل الیکشن کمشنر کے خلاف پرامن احتجاج کررہے ہیں، آج حکومت اور الیکشن کمشنر کی وجہ سے ہماری قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں، اگر ملک کو مسائل اور اس دلدل سے نکالنا ہے تو اس کے لیے صاف اور شفاف الیکشن ضروری ہیں، ہمارے ملک کی پوزیشن ہر گزرتے دن کے ساتھ نیچے جارہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ہم کسی صورت قومی اسمبلی میں واپس نہیں جائیں گے اگر وہاں جاکر بیٹھ گئے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم ان کے سہولت کار ہیں، اگر حکومت اسمبلی تحلیل اور الیکشن کی تاریخ دے تو بیٹھ کر بات چیت ضرور ہوسکتی ہے۔