عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد آج پاکستان پہنچے گا جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ طویل مدتی اور بڑے اقتصادی بیل آؤٹ پیکج پر مذاکرات کا عندیہ دیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اور طویل المدت پروگرام لینے کے خواہش مند ہیں۔
نئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتدار سنبھالتے ہی آئی ایم ایف سے مذاکرات کیلئے کارروائی کا آغاز کیا۔ عوام کو مالی مشکلات سے آگہی دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے رواں ہفتے گفتگو ہوگی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ رواں مالی سال مشکل ہوگا۔محض مذاکرات نہیں، عملی اقدامات کا وقت آچکا ہے۔ پاکستان آئی ایم ایف سے مذاکرات کی باضابطہ درخواست بھیجے گا۔ کیونکہ یہ ملکی معیشت کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان 6ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ کی سہولت کے تحت آئی ایم ایف کو وسط مدتی بیل آؤٹ پیکیج کیلئے مذاکرات کے آغاز کی درخواست کرے گا۔
وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ہم آئی ایم ایف سے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اور طویل المدت پروگرام لینے کے خواہش مند ہیں۔
آئی ایم ایف ریویو مشن 14 سے 18 مارچ 2024 کو اسلام آباد آئے گا تاکہ وہ دوسرا جائزہ مکمل کر سکے جس کے نتیجے میں 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط کا اجرا ہو سکے ۔
وزیر خزانہ نے دوٹو ک انداز میں کہا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے درخواست کرے گا کہ وہ ای ایف ایف کے تحت تازہ بیل آوئٹ پیکج کے لیے مذاکرات شروع کرے۔ اس پروگرام پر مزید بات چیت واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اپریل میں ہونے والے اجلاسوں کے موقع پر آگے بڑھائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ نجکاری ایجنڈے پر عملدرآمد کیاجائےگا۔ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر عملدرآمدکرنا ہوگا۔
اپنے حالیہ بیان میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم تھوک، پرچون، رئیل سٹیٹ اور زرعی آمدن کو انکم ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔ ملک میں مہنگائی میں کمی کا رجحان ہے جبکہ سود کی شرح بھی کم ہوگی۔ پاکستان کمرشل فنانسنگ لے گا اور بانڈز لانچ کرے گا۔