لڑکی نے عدالت کو بتایا ایف آئی اے حکام ان کی ازدواجی زندگی پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔انہوں نے استدعا کی کہ حکام کو ایسا کرنے سے روکا جائے جس پر عدالت میں موجود ہر ایک شخص تصویر کا دوسرا رخ دیکھ کرحیران ہو گیا۔
لڑکی کا کہنا تھا کہ ایف آئی آئی کی جانب سے پاکستانی لڑکیوں سے شادی کر کے انہیں چین سمگل کیے جانے کے سکینڈل کی آڑ میں ان کے خاوند کا شناختی کارڈ بھی روک دیا گیا ہے۔انہوں نے شادی شدہ ہونے کا ریکارڈ درج کروانے کے لیے نادرا کو درخواست بھی دی لیکن نادرا حکام نے ایف آئی اے کے منع کرنے پر نیا شناختی کارڈ جاری کرنے سے انکار کر دیا۔
لڑکی کے والد محمد لطیف نے بھی میڈیا کو بتایا کہ ان کی تین بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ ان کی بیٹی آصفہ شہزادی کی عمر 36 سال ہونے کے باوجود معقول رشتہ نہیں مل سکا۔ وہ کہتے ہیں: ’کئی لوگ رشتے کی غرض سے ان کی بیٹی کو دیکھنے آتے لیکن ان کے کم خوبصورت اور غریب ہونے کے باعث کوئی رشتہ طے نہ ہوا۔ ہر بندہ جہیز اور جائیداد کی تفصیل لیتا تھا، جب پتہ چلتا کہ وہ لوگ غریب ہیں تو کوئی شادی کی ہامی نہیں بھرتا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جب آصفہ نے چینی لڑکے کا بتایا تو ہم نے ان کے بارے چھان بین کر کے شادی کر دی اب یہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ خوش ہیں۔
عدالت نادرا حکام کو شناختی کارڈ کےاجرا کا حکم دے، عدالت نے شناختی کارڈ نہ بنانے پر ایف آئی اے اور نادرا سے جواب طلب کرلیا۔