پاکستان میں بکنے والے 16 فیصد سگریٹ غیرقانونی ہیں، تمباکو کی بڑی کمپنیاں ملوث

پاکستان میں بکنے والے 16 فیصد سگریٹ غیرقانونی ہیں، تمباکو کی بڑی کمپنیاں ملوث
سوسائٹی برائے تحفظ حقوق اطفال نے بدھ کو " پاکستان میں تمباکو کی مصنوعات کی غیرقانونی تجارت کا ذمہ دار کون ہے؟" کے عنوان سے آن لائن سیشن کا انعقاد کیا۔

تمباکو کنٹرول سیل کے تکنیکی سربراہ اور شریک تفتیش کار ڈاکٹر ضیاالدین نے کہا کہ سروے میں 6،000 سے زیادہ تمباکو نوشی کرنے والوں سے تمباکو نوشی چھوڑنے کی خواہش اور تمباکو کی روک تھام کے اقدامات کے بارے میں پوچھا گیا۔ اوسطاً ایک سگریٹ نوش سگریٹ پر تقریباً 2000 روپیہ خرچ کرتا ہے اور دن میں تقریبا 13 سگریٹ پیتا ہے۔ دو تہائی تمباکو نوش تمباکو نوشی کو ترک کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم، مناسب مشورے یا دوائیوں کی عدم موجودگی میں زیادہ تر افراد مکمل طور پر تمباکو نوشی ترک کرنے میں ناکام ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے 10 سب سے زیادہ آبادی والے شہروں میں اسٹڈینگ ٹوبیکو یوزرز آف پاکستان (ایس ٹی او پ) سروے کیا گیا۔ سروے ٹیم نے 8000 سے زیادہ سگریٹ پیکٹوں کی جانچ بھی کی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کتنے پیکٹ غیر قانونی یا اسمگل تھے۔ جانچ سے پتا چلا کہ سگریٹ کے تقریباً 16 فیصد پیکٹ غیر قانونی تھے۔ تاہم، یہ تخمینہ تمباکو کی صنعت کے دعوؤں سے بہت کم ہے۔

پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے سکریٹری جنرل چودھری ثنا اللہ گھمن نے کہا کہ ملٹی نیشنل تمباکو کمپنیاں سگریٹ کی غیر قانونی تجارت میں ملوث ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوشل پالیسی اینڈ ڈویلپمنٹ سنٹر (ایس پی ڈی سی) کی ایک رپورٹ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ کمپنیاں اپنی پیداوار کم رپورٹ کرتی ہیں اور پھر اپنی غیراطلاع شدہ مصنوعات کو غیر قانونی منڈی میں فروخت کرتی ہیں جس سے ریاست کو اربوں کا نقصان ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمباکو کی صنعت ایک بار پھر حکومت سے مراعات حاصل کرنے کے لئے ناجائز سگریٹ کے بارے میں غلط اعداد و شمار پھیلا رہی ہے۔ اسپیک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سجاد احمد چیمہ نے سروے کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی طرف سے تمباکو ٹیکسوں میں اصلاحات کا یہ مثبت نتیجہ ہے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ زیادہ تر تمباکو نوش، تمباکو نوشی ترک کرنے کے حق میں ہیں۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ حکومت آئندہ بجٹ میں تمباکو نوشی اور سرکاری آمدنی میں اضافے کی حوصلہ شکنی کے لئے ثابت شدہ حکمت عملی کے طور پر اپنی تمباکو ٹیکس کی پالیسی جاری رکھے گی اور سگریٹ پر ایف ای ڈی کو بڑھا دے گی۔

اس سروے کو پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل نے منظور کیا تھا اور اس پر عمل درآمد وزارت صحت کے تمباکو کنٹرول سیل کے تعاون سے کیا گیا تھا۔ مطالعے کے نتائج بروقت ہیں، کیونکہ جلد ہی نئے بجٹ کا اعلان کیا جائے گا اور اس سروے سے تمباکو پر ٹیکس بڑھانے کی کاوشوں کو تقویت ملے گی۔