'عمران خان جھوٹ بولنا مرتے دم تک نہیں چھوڑ سکتے'، ماڈل ایان علی سابق وزیراعظم پر برس پڑیں

'عمران خان جھوٹ بولنا مرتے دم تک نہیں چھوڑ سکتے'، ماڈل ایان علی سابق وزیراعظم پر برس پڑیں

    کرنسی سمگلنگ کیس میں پکڑی جانیوالی معروف ماڈل ایان علی نے سابق وزیراظم عمران خان پر تنقید کے پہ در پہ وار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان جھوٹ بولنا مرتے دم تک نہیں چھوڑ سکتے۔

    ایان علی نے عمران خان کے خلاف ٹوئٹر پر ایک طویل تھریڈ لکھا اور اپنے کیس اور عمران خان کے بیانات کے متعلق سب کچھ سامنے رکھتے ہوئے سابق وزیراعظم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    ایان علی کا کہنا تھا کہ 2 عادات شاید آپ مرتے دم تک نہیں چھوڑ سکتے پہلی میرے نام پرٹی آرپی کمانا اوردوسری جھوٹ بولنا کیونکہ سچ بولنا آپ نے سیکھا ہی نہیں۔ آپ 4 سال وزیراعظم رہے لیکن پھر بھی مجھ پر جھوٹا الزام لگائے بغیر آپ کی تقریر اورخبرنہیں بنتی۔ جیسے پہلے نہیں بنتی تھی۔

    https://twitter.com/AYYANWORLD/status/1524849620026900483

    ایان علی نے عمران خان کو مخاطب ہو کر لکھا کہ آج بھی آپ کو میری ضرورت ہے Relevant رہنے کے لیے، یہ آپ کے اقتدار کی Damming Indictment ہے، اپنا کیا کرایا کچھ ہوتا تو بیان کر لیتے، آخیر عمر میں میرے نام پر جھوٹ تو نہ بولتے آپ چار سال وزیر اعظم رہے، میں اس دوران بھی جھوٹے مقدمات سے بری ہوئی، کیونکہ میں سچی تھی اور آپ جھوٹے تھے اور ہیں۔



    ایان علی نے مزید لکھا کہ جھوٹ کے کوئی پاؤں نہیں ہوتے، جیسے آپ کے اس جھوٹ کے کہ میرے کیس کے تفتیشی افسر کا قتل ہوا، میرے کیس میں تفتیشی افسر ایک انسپکٹر سلیم تھے، وہ پہلے دن سے آج تک زندہ ہیں، ہٹے کٹے ہیں اور اپنے ڈیپارٹمنٹ سے انعام لے رہے ہیں، مجھ پر جھوٹے کیس ڈالنے کے ہر کورٹ ڈوکیومنٹ پر اُن کا نام ہے۔



    ایان علی نے کہا کہ ان سمیت ہر شخص جو کورٹ ڈوکیومنٹس میں ہے زندہ ہے ، آپ شاید اپنی 3rd Division یا addiction کی وجہ سے​ پڑھ نہیں سکتے
    اس لیے الف لیلا کی کھانیاں سناتے ہیں، جن کا قتل ہوا ان کا نام انسپکٹر اعجاز تھا (ٱللَّٰه انکی مغفرت کرے) ان کا دور دور تک میرے کیس سے کوئی تعلق نہ تھا، یہ ہائی کورٹ میں ثابت ہوا۔



    ایان علی نے عمران خان کو مخاطب ہو کر کہا کہ "ایک سال تک سب بشمول آپ کے دوست چوہدری نثار یہ جانتے تھے کہ مرحوم میرے کیس سے متعلقہ نہیں تھے اور ڈکیتی میں قتل ہوئے، ایک سال بعد جب میں سب مقدمات جیت گئی تو ان کے قتل کا الزام بھی مجھ پر ڈال دیا گیا، اوپر سے دہشت گردی کی دفعات بھی لگائی گئیں"۔



    ایان علی نے کہا کہ "میں نے یہ مقدمہ سیشن کورٹ، انسداد دہشت گردی کورٹ، ہائی کورٹ و سپریم کورٹ میں لڑا اور جیتا، ہر جگہ یہ ثابت ہوا کہ میں اس مقدمہ میں ملزمہ بھی نہیں، بالآخر مجھے سپریم کورٹ نے اس مقدمے سے آزاد کیا، جانتے ہیں اس بنچ میں کون تھا جسٹس ثاقب نثار اور شیخ عظمت سعید جن کی آپ تک نے تعریف کی"۔



    ماڈل ایان علی نے عمران خان سے مزید کہا کہ "سپریم کورٹ تک سے میرے بری ہونے کے بعد اگر آپ کے شکی دماغ میں خلل تھا تو اپنے چار سالہ منحوس دور میں Reinvestigation یا Appeal کرتے، بطور وزیر اعظم تو چار سال آصف علی زرداری، نواز شریف، مریم، بلاول یا مجھے قانونً کچھ کہہ نہیں سکے، اب پھر TRP کے لیے ہم سے بھیک مانگنے لگے۔



    ایان علی نے کہا کہ "جو کچھ میں نے ان جھوٹے مقدمات میں Face کیا اسے ہائی کورٹ نے Unprecedent Victimization اور National Tragedy کہا
    آپ میں شرم ہوتی تو ان جھوٹوں کو پھر سے نہ پھیلاتے مگر آپ میں شرم ہوتی تو آپ آپ تو نہ ہوتے، ہمیں کیسے پتہ چلتا Sports Quota پر آکسفورڈ جانے والوں کا Caliber کیا ہوتا ہے۔"



    ایان علی نے کہا کہ "انہیں جھوٹوں نے پہلے بھی آپ کا منحوس اقتدار ختم کیا اور یہی جھوٹ آپ کو مزید بھی Expose کریں گے، یہاں تک کہ پاکستان کے عوام آپ اور آپ کے غلیظ اطوار سے آزاد ہوں، تب تک میں آپ کے خود پر بولے جھوٹ بے نقاب کرتی رہوں گی اور یہ بھی پوچھوں گی کہ آپ پر درج اقدام قتل کے کیس کا کیا بنا۔"



    ایان علی نے کہا کہ "آپ کی جانب سے ایک پولیس آفیسر پر حملہ Live TV پر کیا گیا، دوسرے آفیسرز کو دھمکیاں بھی Live TV پر دی گئیں، وقت آ گیا ہے کہ آپ پر ان اور دوسرے مقدمات بشمول آٹا چوری، رنگ روڈ، مالم جبہ، بی آر ٹی، ادویات، پٹرولیم، مہمند ڈیم، بلاسفیمی اور فارن فنڈنگ کا جواب دیں۔"



    آخر میں ایان علی نے لکھا کہ "میں تو 20 سال کی عمر میں جھوٹے مقدمات لڑ اور جیت چکی، امید ہے آپ بھی گھبرائیں گے نہیں، دیکھتے ہیں آپ کتنے دن برداشت کرتے ہیں جو میں نے کیا، مزید عزت افزائی کروانی ہو تو پھر میرا نام لیں۔ پاکستان زندہ باد پاکستان عدلیہ زندہ باد پاک فوج زندہ باد"