کل ایک دوست(جو ایک یوتھیا ہے) نے پوچھا کہ کیا آپ کے خیال میں نواز شریف کو باہر جانے سے پہلے کوٸی گارنٹی دینی چاہیے یا نہیں؟ دیکھیں نا جی حکومت کہہ رہی ہے کہ اگر نوازشریف واپس نہ آیا تو پھر کیا ہوگا، پہلے بھی لوگ واپس نہیں آٸے، حکومت ٹھیک کہہ رہی ہے نا؟
میں عموما ایسی سیاسی بحث سے اجتناب کرتا ہوں جس میں جانبدار ہونے کا امکان ہو، وجہ بہت سادہ ہے کہ قریبی دوست بھی نقطہ نظر سے اختلاف کرنے پر ناراض ہو جاتے ہیں۔ ( میری کوشش یہی ہوتی لیکن پھر بھی ناراض ہو جاتےہیں)
خیر واپس آتے ہیں ، میں نے عرض کیا کہ” یہ بات آپ کو ن لیگ سے پوچھنی چاہیے میں کیا کہہ سکتا ہوں“ دوست نے مزید اصرار کیا تو عرض کی” بھاٸی حکومت کو کیا پڑی ہے گارنٹیاں لینے کی، نا جانے دے۔“
ساتھ ہی میں نے ان سے پوچھا ” آپ نے فلم ”پھر ہیرا پھیری “ تو دیکھی ہو گی۔ انہوں نے کہا” آپ کہاں سے کہاں پہنچ گئے ہیں، اس بات کا اس فلم سے کیا لینا دینا ۔
عرض کیا” لینا دینا کچھ نہیں اس میں راج گوپال یادو اکشے کمار کو پیسے دینے کے بعد کہتا ہے ”راجو بھائی! گارنٹی تو چاہیے نا، پیسے ڈبل تو ہو جاٸیں گے نا“ تو اکشے کمار اسے کچھ پیسے دیتے ہوٸے کہتا ہے جا ! تو بچوں کو مٹھاٸی کھلا ، تیری لیے کوٸی سکیم نہیں ہے ،” عنقریب حکومت کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہو گا۔ حکومت چاہتی ہے کہ اپنے متاثرین کو ڈبل رقم دکھائے تاکہ انجمن ستائش باہمی والی مسلسل دھول پیٹتے رہیں۔ معاملات ایسے ہی نظر آ رہے ہیں کہ ان کو ہی بےوقوف بنایا جا رہا ہے جو پہلے ہی بنے ہوٸے ہیں۔
یہ سب عوامی جذبات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے رقم ڈبل کرنے کا طریقہ ہے جسے ہم فیس سیونگ کہتے ہیں نا ہی کوئی گارنٹی ملنی ہے نا ہی رقم۔ پروپیگنڈا اور کاونٹر پروپیگنڈا جاری ہے۔ جس کی مزید قسطیں بھی آتی رہیں گی ۔ یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ نونہالوں کو مٹھائی مل جائے گی تاکہ ان کا دل بہل جائے۔ “
صاحب بہادر کہنے لگے” سٹوپڈ قسم کی باتیں کرتے ہو! گارنٹی تو ہونی چاہیے نا ؟میں نے پھر عرض کیا” کس چیز کی گارنٹی دے وہ؟ سب کچھ یہاں پر ہی ہے، اس قوم کی یادداشت بہت کمزور ہے، آپ بھولے نہیں ، آپ کو بھلادیا گیا کہ جب ایک شخص باہر سے اپنی بیمار بیوی کو بستر مرگ پر چھوڈ کر پاکستان آیا تھا تو اس وقت یہ گارنٹی کیوں یاد نہیں آئی، کیا ذاتی طور پر میاں صاحب کو کوٸی گارنٹی تھی کہ وہ قید و بند کی صعبتیں نہیں اٹھائیں گے؟ تم اس شخص سے گارنٹیاں مانگ رہے ہو جو اپنی مرضی سے پاکستان آیا تھا“ حکومت کے پاس کیا گارنٹی ہے میاں صاحب کی جان کو کچھ نہیں ہو گا، لیکن ہم کیوں یہ سب سوچیں ۔ ہمارا دماغ تو ایک رٹا لگاتے ہوٸے تجزیہ نگار کے قابو میں ہے۔ ہم انہی کی آنکھوں سے دیکھتے ہیں جو اندر کی خبر دیتے ہیں۔ ہم سنیں بھی کیوں ”ہمارا لیڈر تو ہر بات ہی سچی کرتا ہے، اس سے اختلاف کرنے والا ریاست کا غدار ہے اور کرپٹ ہے۔ ہم پڑھیں بھی کیوں یہ سارے تو بکاو ہیں یا سازش کا حصہ ہیں۔“
ایک اور بات یہ کہ نواز شریف کی ساری جائیداد پہلے ہی پاکستان میں ہے اور اس کی مالیت العزیزیہ ریفرنس کی رقم سے کہیں زیادہ ہے
اگر نواز شریف پاکستان نہیں آئے گا تو عدالت اس کو پہلے نوٹس دے گی، پھر اشتہاری قرار دے گی اور اگر وہ پھر بھی نہ آیا تو جائیداد ضبط کر لی جائے گی، جیسے اسحاق ڈار کے کیس میں ہوا۔
اہم نقطہ یہ بھی ہے کہ قانونی طور پر وفاقی حکومت نواز شریف سے کسی قسم کی کوئی گارنٹی لینے کی مجاذ نہیں ہے، انہیں عدالت نے چھوڑا ہی گارنٹی کے عوض ہے، جو کہ ضمانت کی رقم کے طور پر موجود ہے، نیز عدالت کے بھی علم میں ہے کہ نوازشریف شاید واپس نہ آئیں، مگر بھاگنے کی صورت میں ان کی جائیداد یہاں موجود ہے، جسے ضبط کر کے العزیزیہ سے زیادہ رقم وصول کی جا سکتی ہے۔
(یہ باتیں میرے دوست کی طبعیت سے موافق نہیں تھیں، اس لیے میرا بے وقوف اور احمق لگنا حتمی تھا)