میں ان کی جگہ ہوتا تو کسی بھی قسم کی گارنٹی دے کر اپنے بھائی کا علاج کرواتا،وزیراعظم

میں ان کی جگہ ہوتا تو کسی بھی قسم کی گارنٹی دے کر اپنے بھائی کا علاج کرواتا،وزیراعظم
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ شریف خاندان عدالت سے ریلیف لینا چاہتاہےتوہمیں کوئی اعتراض نہیں، ہم عدالت کے فیصلے کو من و عن تسلیم کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے شریف خاندان نواز شریف کی صحت پر اپنی سیاست چمکا رہا ہے،حکومت نےنوازشریف کا نام ای سی ایل سےنکالنے کیلئےقانون میں لچک ڈھونڈی، حکومت نے ان سے کون سے پیسے مانگ لیے ہیں؟ شیورٹی بانڈ نہ دینے کی کوئی منطق سمجھ سے بالا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہماری نظرمیں نوازشریف کی جان زیادہ عزیزہے،سیاست ہوتی رہتی ہے۔

یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو بیرونِ ملک جانے کی مشروط حکومتی اجازت کے خلاف دائر کردہ درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا ہے۔


اب لاہور ہائی کورٹ نواز شریف سے متعلق اس فیصلے پر سماعت سنیچر کی صبح پاکستانی وقت کے مطابق 11:30 بجے کرے گی۔ یہ درخواست پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

شہباز شریف نے جمعرات کو لاہور میں جماعت کے اجلاس کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس میں حکومت کی مشروط اجازت کو عدالت میں چیلینج کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ان کی جانب سے دائرہ کردہ درخواست میں وفاقی حکومت وزارت داخلہ اور چیئرمین نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔ اس درخواست میں نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے زرِ تلافی کا بانڈ جمع کروانے کے احکامات کو چیلنج کیا گیا ہے۔