توہین الیکشن کمیشن کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔ الیکشن کمیشن نے کیسز کی سماعت6 دسمبرتک ملتوی کرتے ہوئے کیس کی سماعت جیل میں کرنے کا عندیہ دیدیا۔
ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے توہین الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کیسز پر سماعت کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی، اسد عمر اور فواد چوہدری میں سے کسی کے بھی پیش نہ ہونے پر معاون وکیل نے کیس التواء کی استدعا کی جس کو منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے کیسز کی سماعت6 دسمبرتک ملتوی کردیں۔
الیکشن کمیشن میں توہین الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کیسز کی سماعت ہوئی۔ممبرسندھ نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے سماعت کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی، اسد عمر اور فواد چوہدری میں سے کوئی بھی پیش نہ ہوسکا۔
معاون وکیل نے عدالت میں مؤقف پیش کرتے ہوئے استدعا کی کہ وکیل صاحب سپریم کورٹ ہیں۔ تھوڑی دیر کے لئے سماعت روک لیں۔
کمیشن سربراہ نثاردرانی نے استفسار کیا کہ کیا انہوں نے آنا ہے؟ ہم نے پھرحلقہ بندیوں کی بھی سماعت کرنی ہے۔ سیکورٹی خدشات ہیں تو جیل میں سماعت نوٹیفائی کرسکتے ہیں۔
سیکریٹری داخلہ نے عدالت میں بیان دیا کہ اگر آپ جیل جانا چاہتے ہیں تو نوٹیفائی کرسکتے ہیں۔ ہم اجازت دیتے ہیں کہ جیل میں سماعت کرلیں۔
ممبر کمیشن نے استفسار کیا کہ کیا قانون اس کی اجازت دیتا ہے۔ جس پر سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ اس حوالے سے وزارت قانون سے رائے لے لیتا ہوں۔
فوادچوہدری کے وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ سابق وفاقی وزیر جوڈیشل کسٹڈی میں ہیں۔
ممبر سندھ نثار درانی نے استفسار کیا کہ فوادچوہدری کس جیل میں ہیں۔ جس پر فواد چوہدری کے وکیل نے بتایا کہ وہ اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ ممبر سندھ نثار درانی نے ریمارکس دیئے کہ ٹھیک ہے اس پرآرڈرکردیتے ہیں۔
اسد عمر کی جانب سے کوئی بھی الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوا۔ صائمہ جنجوعہ نے بتایا کہ اسد عمرکے وکیل نےالتوا کی درخواست کی ہے۔
الیکشن کمیشن نے کیسز کی سماعت 6 دسمبرتک ملتوی کردیں۔