کرونا ریلیف فنڈ میں اربوں روپوں کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کے بعد آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے گرد شکنجہ کسنے کی تیاری کر لی گئی ہے۔ وفاقی حکومت آڈٹ رپورٹس اور نتائج پر برہم ہوگئی جس کے بعد حکومت نے آڈیٹر جنرل کی ٹیم کا آڈٹ کا طریقہ ہائے تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم اور کابینہ کے مابین آڈٹ رپورٹ پر خصوصی گفتگو ہوئی جس کے بعد کابینہ نے وزیراعظم کو آڈٹ کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کے لیے عاضی کر لیا۔ مشیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔کمیٹی از سر نو آڈٹ کا طریقہ ہائے تیار کرے گی۔
وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں آڈیٹر جنرل کی جانب سے کرونا پیکج میں ہونے والی بے ضابطگیوں پر خصوصی گفتگو ہوئی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ آڈٹ رپورٹ میں مالی بے ضاطگیوں کی جگہ انتظامیہ بے ضابطگیوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔
ڈاکٹر ثانیہ ننشتر نے سسٹم آڈٹ اور فنانشل آڈٹ میں فرق بتایا اور اور احساس پروگرام میں آڈٹ جنرل کی رپورٹ کو ناقص قرار دیا۔
وزیراعظم نے آڈٹ کو معنی خیز اور جوابدہ بنانے کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کر دی۔ کمیٹی مالی آڈٹ کا طریقہ کار تبدیل کرنے کے لیے کام کرے گی۔
https://twitter.com/sohaileqbal1/status/1470669936427159554