مولانا فضل الرحمان کے بیان پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ ہونا چاہیے، آئندہ ہفتے کارروائی کا آغاز کر دیا جائے گا، وزیراعظم

مولانا فضل الرحمان کے بیان پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ ہونا چاہیے، آئندہ ہفتے کارروائی کا آغاز کر دیا جائے گا، وزیراعظم

وزیراعظم ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ  آٹا بحران کی ابتدائی رپورٹ میں جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کا نام نہیں، آٹا، چینی گندم کی تحقیقاتی رپورٹ اعتراض لگا کر واپس کردی اور دوبارہ تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔


انہوں نے کہا کہ حکومت کہیں نہیں جارہی،اپوزیشن کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی پہلے دن سے اپوزیشن شور مچارہی ہے اور ہمیں کامیاب نہیں دیکھنا چاہتی، اپوزیشن حکومت جانے کی باتیں صرف اپنی پارٹی کو اکٹھا کرنے کے لیے کرتی ہے،  اگر ہم کامیاب ہوگئے تو ان کی دکان بند ہو جائے گی اور جیل چلے جائیں گے، یہ سیاسی مافیا ہے ان کو مہنگائی کی نہیں اپنی ذات کی فکر ہے۔


وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جو کرپشن کرتے ہیں فوج کا ڈر انہی کو ہوتا ہے، میں نہ کرپٹ ہوں نہ پیسے بنا رہا ہوں، ملٹری ایجنسیز کو معلوم ہوتا ہے کون کیا کر رہا ہے۔ فوج اس لئے میرے ساتھ کھڑی ہے کیونکہ میں کرپشن نہیں کر رہا، حکومت اور فوج ایک پیج پر ہیں۔ خفیہ اداروں کو شریف خاندان اور زرداری کی سازشوں کا پتہ ہے دونوں اسی لئے فوج کیخلاف سازش کر رہے ہیں۔


مولانا کے حالیہ بیان پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے خود کہا کہ وہ کسی ایجنڈے کے تحت حکومت گرانے آئے تھے اور انہیں جمہوری حکومت گرانے کا کہا گیا تھا۔ جمہوری حکومت کیخلاف سازش پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔ معلوم ہونا چاہیے کہ فضل الرحمان کو کس نے یقین دہانی کرائی۔ مولانا فضل الرحمان کے بیان پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ ہونا چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ آئندہ ہفتے میں فضل الرحمان کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا جائے گا۔

دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کے خلاف غداری کا مقدمہ بنانے کے وزیراعظم کے بیان کی شدید مذمت کی۔

شہباز شریف نے کہا کہ عمران نیازی کو یہ بیان دینے سے پہلے آئینہ دیکھنا چاہیے، حادثاتی لیڈروں کا یہی المیہ ہے کہ وہ تاریخ سے نابلد ہیں۔ مولانا فضل الرحمان اس عظیم شخصیت کے فرزند ہیں جنہوں نے آئین بنایا، معزز صدر ترکی کے دورے کے دوران عمران نیازی کا بیان قابلِ مذمت اور افسوسناک ہے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں مطالبہ کیا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کیخلاف آرٹیکل 6 کا مقدمہ درج کیا جائے۔ ملاقات میں مولانا فضل الرحمان کی جانب سے منتخب حکومت کیخلاف سازش کے بیان کا جائزہ لیا گیا اور فواد چوہدری نے مطالبہ کیا کہ مولانا فضل الرحمان کیخلاف آرٹیکل 6 کا مقدمہ درج کیا جائے۔

فواد چوہدری نے کہا تھا کہ فضل الرحمان نےمنتخب حکومت کیخلاف سازش کےاعتراف کیا، مولانا فضل الرحمان کےاعتراف کی روشنی میں انکوائری ہونی چاہیے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ترجمانوں کےاجلاس میں بھی مولانا فضل الرحمان کے بیان پر انکوائری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

قبل ازیں اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرعلی زیدی نے کہا تھا کہ ہمارے دھرنے اور مولانا فضل الرحمان کےدھرنے میں فرق تھا، ہم 2 سال بعد 4 حلقےکھلوانے آئے تھے لیکن حکومت گرانے نہیں جب کہ مولانا فضل الرحمان چند ماہ بعد ہی حکومت گرانے پہنچ گئے تھے۔

علی زیدی کا کہنا تھا کہ کابینہ میں وزیراعظم سے پوچھوں گا کہ فضل الرحمان کو کس نے گارنٹی دی، فضل الرحمان کےدعوے سے متعلق کابینہ میں گفتگو کروں گا۔