Get Alerts

ڈپٹی اسپیکر نے توہین عدالت اور غداری کی، ان پر آرٹیکل 6 لگتا ہے، چوہدری پرویز الہٰی

ڈپٹی اسپیکر نے توہین عدالت اور غداری کی، ان پر آرٹیکل 6 لگتا ہے، چوہدری پرویز الہٰی
پنجاب اسمبلی میں وزارت اعلیٰ کے انتخاب میں اپنی جماعت کے 10 ووٹ مسترد ہونے کے بعد ردعمل میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے، اس پر آرٹیکل 6 لگتا ہے۔

گزشتہ رات سپریم کورٹ رجسٹری لاہور کے باہر پی ٹی آئی کے اراکین صوبائی اسمبلی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ ہم جیت چکے تھے، پچھلے 30 سال سے اپنی پارٹی کا پنجاب کا صدر ہوں اور یہ فیصلہ ہم نے ایک دن پہلے کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی پارٹی کا فیصلہ تھا اور مجھے نامزد کیا تھا اور نامزدگی کے بعد الیکشن لڑ رہا ہوں، سپریم کورٹ نے مجھے اور حمزہ کو بلا کر واضح کردیا تھا کہ صرف آپ دونوں امیدوار ہیں۔

ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوسرا امیدوار میں ہوں اور اس کو یہ کہتا ہے آپ اپنی پارٹی اور اپنے آپ کو ووٹ نہیں دے سکتے، اس بے وقوف آدمی کی غلطی کا اندازہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس وقت یہ آواز اٹھائی تھی کہ پچھلی دفعہ یہ وجہ بنا تھا، پولیس اندر آئی تھی اور ہمارے بندوں کو تشدد تھا۔

چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کے اوپر آرٹیکل 6 لگتا ہے، اس نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے، اس نے وہ کام کیا جو غدار بھی نہیں کرتے، وہ اس سے بڑھ کر غدار نکلا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس نے ایک غداری نہیں بلکہ توہین عدالت کی ہے، آج تک تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ پارلیمنٹ میں پولیس کو بلالیا گیا ہو، اس نے آج بھی پولیس کو بلایا تھا، کس قانون کے تحت پولیس بلایا تھا۔

اس موقع پر راجا بشارت نے کہا کہ خط تھا تو پہلے بتانا چاہیے تھا، جب الیکشن کا عمل مکمل ہوا تو پھر اس نے جیب سے نکالا اور کہا مجھے خط موصول ہوا ہے اور پھر اراکین صوبائی اسمبلی کو تو ملا نہیں۔

راجا بشارت نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے ایک امیدوار، جو پہلے مرحلے میں امیدوار تھے اور یہی 10 اراکین نے اس وقت ووٹ دیا تھا، جو پہلے مرحلے میں ووٹ دیتا ہے اس کو دوسرے مرحلے میں ووٹ دینے سے کس طرح محروم کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ڈالے گئے مسلم لیگ(ق) کے 10 ووٹوں کو چوہدری شجاعت حسین کے خط کے مطابق مسترد کردیا تھا۔

دوست محمد مزاری نے اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کا خط پڑھتے ہوئے کہا تھا کہ 'پاکستان مسلم لیگ سے تعلق رکھنے والے پنجاب اسمبلی کے تمام اراکین کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے ووٹنگ 22 جولائی کو شیڈول ہے اور پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کی حیثیت سے اپنے تمام اراکین صوبائی اسمبلی کو احکامات دے رہا ہوں کہ وہ حمزہ شہباز شریف کے حق میں ووٹ دیں۔'

انہوں نے کہا تھا کہ اس خط کی کاپی پارٹی کے تمام اراکین کو بھیجی گئی ہے۔

ڈپٹی اسپیکر نے کہا تھا کہ اس خط کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت پاکستان مسلم لیگ (ق) کے جتنے بھی ووٹ کاسٹ ہوئے ہیں وہ مسترد ہوتے ہیں۔

دوست محمد مزاری کی جانب سے ووٹ مسترد کیے جانے کے بعد چوہدری پرویز الہٰی کو حمزہ شہباز کے مقابلے میں 3 ووٹ کم پڑے تھے اور وہ مقابلے سے باہر ہوگئے تھے جبکہ حمزہ شہباز بدستور وزیراعلیٰ برقرار رہے۔