سٹیٹ بینک آف پاکستان کی تازہ رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کا قرض مئی کے آخر تک اوسطاً 14.2 ارب یومیہ کے حساب سے 34.5 کھرب روپے ہو گیا ہے، وفاقی حکومت کا 34.5 کھرب روپے کا قرض ان واجبات کے علاوہ ہے جس کیلیے حکومت بالواسطہ قرض دہندگان کے مقروض ہے، اس طرح مجموعی ملکی قرض مرکزی حکومت کے قرض سے کہیں زیادہ ہے، جس کے اعداد و شمار اگلے ماہ دستیاب ہوں گے۔
مثال کے طور پر مارچ 2020 کے اختتام تک مجموعی ملکی قرض بڑھ کر 35.2 کھرب روپے ہوچکا ہے۔ گذشتہ مئی میں وفاقی حکومت کا قرض مرکزی بینک اور سرکاری شعبہ کے کاروباری اداروں کے قرض اور واجبات کے علاوہ 29.8 کھرب روپے تھا، سالانہ بنیادوں پر کرنسی کی قدر میں کمی، ٹیکس محصولات میں عارضی کمی اور کرونا وائرس کے تدارک کیلئے غیر متوقع اخراجات کی وجہ سے وفاقی حکومت کا قرض 15.8 فیصد یا 4.7 کھرب روپے بڑھ گیا۔
ضمنی گرانٹ کی بجٹ کتاب سے ظاہر ہوا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے گذشتہ مالی سال کے دوران مئی سے جون جو قرضہ حاصل کیا، اس میں کرونا وبا کے خلاف 289.4 ارب روپے خرچ کئے گئے جو 6 فیصد بنتا ہے۔
پی ٹی آئی کی حکومت اقتدار میں آنے کے بعد مجموعی طور پر ملکی قرضوں میں 10.2 ٹریلین روپے سے زیادہ کا اضافہ کر چکی ہے، قرضوں میں یہ 44 فیصد کا اضافہ ملک کے لئے انتہائی تشویش ناک ہے۔