'آرمی چیف کے بیان سے پاک افغان تعلقات میں تناؤ کھل کر سامنے آ گیا'

'آرمی چیف کے بیان سے پاک افغان تعلقات میں تناؤ کھل کر سامنے آ گیا'
تحریک طالبان پاکستان کی افغانستان میں موجودگی اور محفوظ ٹھکانوں کے بارے میں پہلی مرتبہ پاکستان کے کسی آرمی چیف نے خود بیان دیا ہے۔ افغان طالبان افغانستان میں ٹی ٹی پی کی موجودگی کا اقرار نہیں کرتے اور آرمی چیف کے بیان سے ایک واضح اختلاف سامنے آیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہو گیا ہے۔ یہی صورت حال رہی تو پاکستان میں انتخابات کے دوران بھی سکیورٹی خدشات بڑھ جائیں گے۔ یہ کہنا ہے سینیئر صحافی طاہر خان کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں شاہزیب جیلانی کا کہنا تھا کہ افغانستان کی معیشت سمگلنگ پر چل رہی ہے، ڈالر پاکستان سے جا رہا ہے، اجناس کی یہاں قلت ہو جاتی ہے کیونکہ وہ افغانستان بھجوائی جا رہی ہوتی ہیں۔ 30 جنوری کو پشاور میں دھماکہ ہوا اور اب ژوب میں حملہ ہوا ہے۔ ہمارے پاس کون سا طریقہ ہے کہ اب ہم طالبان کو حملوں سے روک لیں گے؟ تحریک طالبان پاکستان اسلام آباد میں لال مسجد حملے کے بعد وجود میں آئی تھی۔ لال مسجد کے سابق خطیب ابھی تک اسلام آباد میں دندناتے پھر رہے ہیں۔

مبشر بخاری نے کہا کہ دہشت گردی کے معاملے میں سب سے بڑا قصور ہماری ریاستی پالیسی کا ہے۔ دہائیوں سے دہشت گرد عناصر افغانستان سے کارروائیاں کر رہے ہیں اور ہم انہیں رکوانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ واضح طور پہ نظر آ رہا ہے کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو نااہل قرار دے دیا جائے گا۔ رانا ثناء اللہ کا بیان قبل از وقت لگ رہا ہے، مسلم لیگ ن کو سبھی صوبوں میں دیگر جماعتوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنی پڑے گی۔

میزبان مرتضیٰ سولنگی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔