مولانا خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کی ضمانت منظور

اہور ہائی کورٹ کے دو رُکنی بنچ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ خادم حسین رضوی اور سابق رہنماء پیر افضل قادری کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس قاسم علی خان اور جسٹس اسجد جاوید پر مشتمل بینچ نے ٹی ایل پی کے رہنمائوں کی جانب سے دائر کی گئی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔

عدالت عالیہ نے خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کی ضمانت کے عوض پانچ پانچ لاکھ روپے کے مچلکے بھی جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے دلائل مکمل ہونے پر آٹھ مئی کو درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔



ضمانت سے متعلق درخواستوں پر آخری سماعت کے دوران عدالت عالیہ نے پولیس کو خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کے خلاف ثبوت پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ یکم مئی کو ٹی ایل پی کے بانی پیر افضل قادری خرابی طبع کے باعث پارٹی قیادت سے مستعفی ہو گئے تھے۔

پیر افضل قادری نے اپنے مستعفی ہونے سے قبل ایک بیان میں کہا تھا، میں امراض قلب، گردوں، ہائی بلڈ پریشر اور شوگر کی طرح کے موذی امراض میں مبتلا ہوں اور میں نے جس وقت آسیہ بی بی کے کیس کا فیصلہ سنا تو اس سے میرے جذبات کو ٹھیس پہنچی جس پر میں نے ایک تقریر کی۔ میں حکومت، عدلیہ اور آرمی چیف کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر معذرت خواہ ہوں۔



واضح رہے کہ گزشتہ برس توہین مذہب کے مقدمے میں مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سپریم کورٹ کی جانب سے رہائی کے فیصلے کے خلاف ٹی ایل پی نے پُر تشدد مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا تھا جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ٹی ایل پی کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا گیا تھا، اس دوران خادم حسین رضوی کو 23  نومبر 2018  کو 30 روزہ حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا تھا اور بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت نے رواں سال جنوری میں انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔