افغانستان میں ہسپتال پر حملہ: ہلاک ہونے والوں میں چار گھنٹے قبل جنم لینے والا ’اُمید‘ بھی شامل، اہلخانہ غم سے نڈھال

افغانستان میں ہسپتال پر حملہ: ہلاک ہونے والوں میں چار گھنٹے قبل جنم لینے والا ’اُمید‘ بھی شامل، اہلخانہ غم سے نڈھال
افغانستان کے دارالحکومت کابل کے میٹرنٹی ہسپتال پر منگل کو ہونے والے ہولناک حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 24 ہو گئی ہے۔ ہلاک افراد میں دو نوزائیدہ بچے اور حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔

حملے میں ہلاک ہونے والے نوزائیدہ بچوں میں چار گھنٹے قبل جنم لینے والا 'اُمید' بھی شامل تھا۔ اُمید کی والدہ زینب نے سات سال بعد بچے کو جنم دیا تھا۔ اُن کے بقول وہ اور اُن کے اہلخانہ خوشی سے نہال تھے لیکن اب سب کچھ ختم ہو گیا ہے۔

زینب نے بتایا کہ ایک گھنٹے بعد وہ اپنے آبائی علاقے بامیان کے لیے روانہ ہونے والے تھے کہ اچانک فائرنگ شروع ہو گئی۔

زینب کے بقول وہ رفع حاجت کے لیے گئی تھیں کہ فائرنگ کی آواز سن کر باہر نکلیں۔ لیکن باہر کے مناظر دیکھ کر وہیں بے ہوش ہو گئیں۔ زینب کی ساس زہرا محمدی نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ زچگی کے لیے وہ اپنی بہو کو کابل لائیں تاکہ کوئی طبی مشکلات پیش نہ آئیں۔ لیکن اب ہم بچے کی لاش لے کر بامیان واپس جائیں گے۔

اُنہوں نے بتایا کہ حملہ آور نوزائیدہ بچوں اور حاملہ خواتین پر اندھا دھند فائرنگ کر رہے تھے۔ بعض خواتین نے بیڈز کے نیچے چھپنے کی بھی کوشش کی لیکن اُنہیں بھی نہیں بخشا گیا۔

زہرا نے بتایا کہ ہم نے بچے کا نام 'اُمید' رکھا تھا۔ افغانستان کے بہتر مستقبل کی اُمید، ایک ماں کے ہاں سات سال بعد بچہ پیدا ہونے کی اُمید، لیکن سب کچھ ختم ہو گیا۔

اتا ترک چلڈرن ہسپتال کابل کے ڈائریکٹر حسن کمال نے بتایا کہ اپنے 20 سالہ کیریئر میں اُنہوں نے ایسا ہولناک اور ظالمانہ حملہ نہیں دیکھا۔

افغان صدر اشرف غنی نے بھی اس حملے کے بعد فوج کو دفاع کے بجائے طالبان سمیت دیگر دہشتگرد تنظیموں کے خلاف کارروائیاں کرنے کا حکم دیا ہے۔