مطیع اللہ جان کے مطابق برگیڈیئر جاوید نے وہاں موجود فوجیوں کو حکم دیا ’سٹینڈ ڈاؤن! آئی آرڈر یو ٹو سٹینڈ ڈاؤن‘۔
لیکن میجر نے برگیڈیئر کا آرڈر ماننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ اپنی برگیڈ یعنی ٹرپل ون برگیڈ سے آڈرز لے رہے ہیں، کسی اور سے نہیں۔ انہوں نے برگیڈیئر جاوید سے کہا آپ چاہیں تو میری کمانڈ سے بات کر لیں۔ مطیع اللہ جان کہتے ہیں کہ ’ان کے ساتھ جو سپاہی تھا، اس کے پاس وائرلس سیٹ تھا اور میجر نے جب کہا کہ ’آپ میری کمانڈ سے بات کریں‘ تو انہوں نے وائرلیس کا کریڈل برگیڈیئر صاحب کی طرف بڑھایا لیکن برگیڈیئر جاوید نے ایک بار پھر زور سے اپنا آرڈر دہرایا۔
یجر صاحب نے پھر انکار کیا تو بقول مطیع اللہ جان کے ’پھر کیا ہوتا ہے کہ برگیڈیئر صاحب اپنی پستول میجر صحاب کی کنپٹی پر رکھ دیتے ہیں اور میجر صاحب کے پاس جو گن تھی وہ بریگیڈیئر صاحب کے پیٹ کے طرف تھی۔‘