سوموار 12 اپریل کی دوپہر 'تحریک لبیک' کے نوجوان قائد سعد حسن رضوی لاہور کے نئے ایئر پورٹ کے قریب "پیرا گون" ہاؤسنگ کالونی میں واقع دائیں بازو کے ایک "مقبول" دانشور ، کالم نگار اور ٹی وی تجزیہ کار کے گھر پر وزیر داخلہ شیخ رشید اور مذہبی امور کے وفاقی وزیر نورالحق قادری کا انتظار کر رہے تھے، انتظار طویل ہو رہا تھا اور "مہمانوں" یعنی دونوں وفاقی وزرا کی کوئی خبر نہیں تھی۔ سعد رضوی نے میزبان سے کہا "میں ذرا وحدت کالونی میں ایک جنازہ پڑھا آؤں" اور میزبان اس وقت دنگ رہ گیا جب تحریک لبیک کے قائد کی واپسی کی بجائے،گرفتاری کی اطلاع ملی۔
ذرائع کے مطابق انٹیلیجنس بیورو (آئی بی) نے وزیراعظم کو ڈسکہ سے قومی اسمبلی کی نشست NA 75 پر 10 اپریل کو ہونے والے ضمنی الیکشن کی رپورٹ میں بتایا "باور کیا جاتا ہے کہ 'ٹی ایل پی' (تحریک لبیک پاکستان) نے اپنی قیادت کی ہدایت پر مسلم لیگ (ن) کی امیدوار کو ووٹ ڈالے کیونکہ گزشتہ بار اس حلقہ سے ٹی ایل پی کے اپنے امیدوار کو 28 ہزار ووٹ پڑے تھے جبکہ 10 اپریل کی "ری پولنگ" میں اسے صرف 9 ہزار ووٹ پڑے ، باور کیا جاتا ہے کہ ٹی ایل پی کی قیادت نے بھاری رقم لے کر یا کسی بھی وجہ سے "نون لیگ" کے ساتھ اس بار سودے بازی کرکے اپنے ووٹروں کو ہدائت کی کہ وہ نون لیگی امیدوار نوشین افتخار کو ووٹ ڈالیں" خفیہ ایجنسی کی رپورٹ میں اگرچہ کہا گیا تھا "ہو سکتا ہے یہ فیصلہ ٹی ایل پی کی صرف مقامی قیادت کا ہو اور تحریک کی مرکزی قیادت کو اعتماد میں نہ لیا گیا ہو" تاپم ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان یہ خفیہ رپورٹ پڑھتے ہی ایک دم سے بھڑک اٹھے اور پرائم منسٹر ہاؤس نے ٹی ایل پی کی قیادت کے ساتھ نئے معاہدے پر دستخط کے لئے لاہور جارہے دونوں وفاقی وزراء کو عین آخری وقت پر روک دیا اور ساتھ ہی ٹی ایل پی کے قائد سعد رضوی کی گرفتاری اور 'شر پسندوں' کو آہنی ہاتھوں سے کچلنے کے ہنگامی احکامات جاری کروائے گئے۔
ذرائع کے مطابق سعد حسن رضوی کی میزبان شخصیت کے گھر پر تحریک لبیک کی قیادت اور حکومت کے درمیان خفیہ مذاکرات کا یہ فائنل راؤنڈ ہونا تھا جس میں فریقین کے مابین نئے معاہدے پر دستخط ہوجانا تھے کیونکہ میزبان شخصیت جو "ٹی ایل پی" کے نئے نوجوان قائد کے غیر علانیہ ایڈوائزر ہیں ، سعد رضوی کو فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے معاملہ میں حکومت کو گزشتہ معاہدہ پر عملدرآمد کے لئے مزید مہلت دے دینے اور اپنا احتجاجی دھرنا عید کے بعد تک مؤخر کر دینے پر آمادہ کرچکے تھے .. دونوں فریقوں میں پچھلا معاہدہ بھی اسی گھر میں ہوا تھا جب 16 فروری سے چند روز قبل وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز ایک روزہ خفیہ دورے پر لاہور آئے تھے . شبلی فراز اس مختصر ہنگامی دورے میں خاموشی سے سیدھے اسی "میزبان" کے گھر 'پیراگون' کالونی پہنچے تھے۔ وزیر موصوف نے ٹی ایل پی کی قیادت کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد وہیں پر حکومت کی طرف سے معاہدہ پر دستخط کر دیئے تھے تاھم سعد رضوی نے "موقع" پر دستخط نہیں کئے تھے بلکہ اپنے تحریکی رفقاء کی موجودگی میں دستخط کرنے کی غرض سے حکومتی نمائندے شبلی فراز کو ملتان روڈ پر واقع اپنے گھر پہنچنے کا کہہ کر گھر چلے گئے تھے چنانچہ شبلی فراز ان کے پیچھے پیچھے ان کے گھر پہنچے تھے۔