پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے سب جیل بنی گالا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور میڈیکل چیک اپ کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔ سابق خاتونِ اوّل کا کہنا ہے کہ میں سب جیل بنی گالا میں خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتی۔
بشریٰ بی بی نے سب جیل بنی گالا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں کہا گیا کہ انہیں جسمانی اور ذہنی اذیت دی جارہی ہے۔ درخواست میں سیکریٹری داخلہ، آئی جی جیل خانہ جات اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ زہر کے خدشے کے پیش نظر میری صحت پر اثر ہو سکتا ہے۔ عدالت شوکت خانم یاکسی مرضی کے پرائیویٹ ہسپتال سے ٹیسٹ کرانےکی اجازت دے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
سابق خاتونِ اوّل بشریٰ بی بی نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ بشریٰ بی بی کو کھانے میں زہر ملا کر دیا گیا۔ سب جیل میں زیادہ تر مرد اور ایک خاتون اہلکار تعینات کی گئی جس سے بشریٰ بی بی کو ذہنی اذیت ہوتی ہے۔ان کے کمرے میں آڈیو بگز اور خفیہ کیمرے نصب کرنا پرائیویسی کے منافی ہے۔
عمران خان کی اہلیہ کا درخواست میں کہنا ہے کہ میری اہلِ خانہ اور وکلاء سے ملاقات کا دورانیہ صرف 10 منٹ رکھا گیا ہے جن کو ملاقات کیلئے 30 سے 40 منٹ انتظار کرنا پڑتا ہے۔ مجھے جو کھانا دیا جاتا ہے۔ وہ گلے اور منہ میں شدید جلن کا باعث ہے۔ میرے کھانے میں ایک قسم کا تیزاب ملایا جاتا ہے۔
بشریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ مجھے بنی گالا سے اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے۔ میں بنی گالا میں محفوظ محسوس نہیں کرتی۔ خدشہ ہے سلوپوائزننگ کے ذریعے انتقام لیا جائےگا۔ عدالت بشریٰ بی بی کو حاصل بنیادی حقوق کی پاسداری اور شوکت خانم یا کسی نجی ادارے سے طبی معائنے کے احکامات دے۔ فریقین کو آئین کے آرٹیکل 4، 9 اور 14 پر سختی سے عمل کرنے کا حکم دیا جائے۔