محمد گوہر خان نے روٹرڈیم جانے کے لیے کئی کوششیں کیں اور اپنے نیدرلینڈز کے دورے کے دوران جلا وطن بلاگر احمد وقاص گورایا کے گھر اور ان کے مقام کی تلاش کے دوران ایک چاقو بھی خریدا۔
تفصیلات کے مطابق گوہر خان نے مبینہ طور اپنے پاکستان میں موجود مڈل مین سے، جس نے مبینہ طور پر اس کو قتل کے منصوبے کے لیے اجرت پر رکھا تھا، بلاگر کی شناخت اور اس کی رہائش سے متعلق مزید معلومات دینے کا کہا۔
ٹرائل کے دوسرے روز جس میں گوہر خان پر قتل کی سازش کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، پراسیکیوشن نے ایک بار پھر جیوری کے سامنے دلائل دیے کہ مدعا علیہ نے وقاص گورایا کے قتل کی منصوبہ بندی کی۔
گوہر خان نے عدالت سے الزامات سے بری کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ وہ 80 ہزار پاؤنڈ کی رقم لینا چاہتا تھا لیکن اس کا بلاگر کو قتل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں تھا۔
ٹرائل کے دوران گوہر خان کی موبائل فون میسجز کے ذریعے پاکستان میں موجود موڈز، زیڈ یا پاپا نامی مڈل مین سے بات چیت کی لرزہ خیز تفصیلات سامنے آئیں۔
پراسیکیوشن کی جانب سے فراہم گئے ثبوت گوہر خان کی صرف ایک تصویر اور پتہ فراہم کرنے پر مایوسی اور مزید رقم کا تقاضا کرنے کو ظاہر کرتے ہیں۔
مڈز مزید معلومات فراہم نہیں کرتا اور کہتا ہے کہ مزید معلومات جمع کرنا ہی کام کا 75 فیصد حصہ ہے۔
روٹرڈیم کے دورے کے دوران جب گوہر خان کو اس کے دو رابطہ کار مزید معلومات نہیں دے پائے تو بات چیت کے دوران ایک موقع پر گوہرخان نے بلاگر کے گھر پر ڈکیتی کی کوشش کا ڈرامہ کرنے کی تجویز دی۔
ایک اور موقع پر بات چیت کے دوران گوہر خان نے مڈز سے کہا کہ ’ہمیں کیسے پتا چلا کہ اس پتے پر اگر پاکستانی خاندان رہائش پذیر ہے تو وہ کون ہے؟‘
مڈز نے گوہر خان کو کہا کہ وہ اپنے ایک رابطہ کار، جو کہ وقاص گورایا سے متعلق کافی معلومات رکھتا ہے، اس سے ملے مگر مزید معلومات کی توقع نہ رکھے۔
پراسیکیوشن کا کیس ظاہر کرتا ہے کہ کیسے یورپ میں خاص کر روٹرڈیم میں کورونا پابندیوں نے مدعا علیہ کے سفر کے منصوبے کو متاثر کیا۔
گوہر خان نے جعلی پی سی آر ٹیسٹ کرایا اور مبینہ فرضی شخص زبیر خان کی طرف سے جعلی دعوت نامہ حاصل کیا۔
جب گوہر خان ایمسٹرڈیم ایئرپورٹ پہنچا اور امیگریشن حکام نے زبیر خان سے رابطہ کیا تو انہیں اس وقت شک ہوا جب زبیر خان سے گوہر خان کی عمر سے متعلق پوچھا گیا تو اس نے فون بند کردیا۔
گوہر خان کو ایمسٹرڈیم میں داخلے سے روک دیا گیا اور واپس انگلینڈ بھیج دیا گیا، اس کے بعد وہ پیرس گیا اور وہاں سے بس کے ذریعے روٹرڈیم آیا جہاں اس کا مطلوبہ ٹارگٹ رہائش پذیر ہے۔
پراسیکیوشن نے جیوری کو دکھایا کہ مڈز اور گوہر خان نے اسلحے کی ضرورت سے متعلق بھی بات چیت کی، جس پر مڈز نے کہا کہ ٹارگٹ اتنا مشکل نہیں بلکہ آسان ہے اس لیے اسلحے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ گوہر خان کا کہنا تھا کہ اسلحہ نیدرلینڈ میں خریدا جائے گا۔
مڈز نے کہا کہ اسلحے کے ساتھ برطانیہ سے نیدرلینڈز تک سفر کرنا ناممکن ہے، اس نے گوہر خان کو بتایا کہ تم کافی ایکشن فلمیں دیکھ چکے ہو۔
مڈز نے کہا کہ میرے خیال میں اس ٹارگٹ کو حاصل کرنے کے لیے اسلحے کی ضرورت نہیں ہے، جس پر گوہر خان کا کہنا تھا کہ بغیر اسلحے کے اس میں مزید پیچیدگی ہوگی۔
پراسیکیوشن نے دلائل دیے کہ گوہر خان نے وقاص گورایا کے گھر کے قریب واقع ایک اسٹور سے 19 سینٹی میٹر کا چاقو خریدا اور سوال اٹھایا کہ مدعا علیہ اگر قتل کے ادارے سے نہیں گیا تھا تو اس نے چاقو کیوں خریدا تھا۔
کیس کا ٹرائل یکم فروری تک جاری رہنے کی توقع ہے۔